ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
اس وقت چاہا تھا کہ سب اہل معاملہ اپنے اپنے معاملات کو سوال کی صورت میں جمع کر کے مجھ کو دے دیں چاہئے وہ تجارت پیچہ ہو یا زراعت پیشہ یا ملازمت پیشہ وغیرہ وغیرہ میں کوشش کر کے ان کے متعلق روایتیں جمع کردوں گا اور احکام بتلادوں گا مگر کسی نے میری مدد نہ کی بڑے کام کی کتاب ہوتی - اسی کے متعلق میں ے حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے سوال کیا تھا کہ اگر کثیرۃ الوقوع معاملات پر دوسرے ائمہ کے مزاہب پر فتویٰ دیا جائے تو کوئی حرج تو نہیں - حضرت نے فرمایا تھا کہ کوئی حرج نہیں اس سے بہت ہی قوت ہوگئی تھی کہ اب تو کئی مانع ہی نہیں رہا اور میں خود اس لئے نہیں لکھ سکا کہ مجھ کو معاملات یا واقعات ہی کی خبر نہیں اس لئے اگر تجارت پیشہ و زراعت پیشہ ملازمت پیشہ اہل صنعت و حرفت یہ سب ان چیزوں کے متلعق واقعات بصورت استفتاء جمع کر کے دے دیتے تو میں سوال و جواب کی صورت میں ان کے احکام جمع کردینا اگر کسی مسئلہ میں امام ابو حنیفہ کے مذہب پر جواز نہ نکلتا تو میں نے یہ طے کای تھا کہ امام شافعی کے مذہب پر فتویٰ دے دوں گا - امام مالک کے مذۃب پر فتویٰ دے دوں گا امام احمد بن حنبل کے مذہب پر فتویٰ دے دوں گا اور اگر ان سے بھی کوئی صورت نہ نکلے گی ان کی سہل تدابیر بتلاؤں گا کہ یوں کرلیا کرو جس صورت سے جواز نکل آتا اور اگر کوئی بات سمجھ ہی سے باہر ہوئی تو اس کا کوئی علاج نہیں معذوری ہے اور اب اتنے بڑے کام کی ہمت نہیں رہی - ضعیف کے سبب تحمل نہیں تکلیف ہوتی ہے اب ایسا کام نہیں ہوتا - یوں متفرق کام تو ہوتے ہی رہتے ہیں - ان میں بعض کام تو ایسے دریش آجاتے ہیں کہ ان میں محض نقل کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہوجاتے ہیں باقی جن میں فکر و غور کی ضرورت ہوتی ہے ان سے ہمت کو قاصر پاتا ہوں آجکل جو میں نے رسالہ لکھا ہے اس کے ختم پر یہی لکھ دیا ہے -