ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں فقہ نہایت مشکل چیز ہے - اس میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے اور لوگ زیادہ تر اسی میں بے احتیاطی سے کام لیتے ہیں خصوص بعضے غیر مقلدین اس باپ میں بڑے دلیر ہیں - ہمارا مذہب تو بحمد اللہ مدون ہے مگر ان مدعی غیر مقلدوں کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر جو جی میں آیا فتویٰ دیدیا - ایک مرتبہ ایک غیر مقلد مولوی صاحب نے یہ چھاپ دیا کہ دادا کی بیوی سے نکاح جائز ہے - مراد یہاں دادا کی بیوی سے دادا مراد نہیں بلکہ دادا نے کسی عورت سے دوسرا نکاح کرلیا وہ مراد ہے اس پر لتاڑ پڑی غنیمت ہت دوسرے رسالہ میں رجوع کرلیا مگر ان بزرگ کو پہلے ہی کیسے جرات ہوئی - بس یہ حالت ہے ان لوگوں کی - میں یہ نہیں کہتا کہ شرارت سے ایسا کرتے ہیں مگر جب اتنا ذہن اور فہم نہیں جتنا ان حضرات میں تھا پھر خواہ مخواہ اجتہاد کی ہوس کیوں کرتے ہیں خود کچھ آتا نہیں اور دوسروں کے اجتہاد پر اعتراض ہے دوسروں کی تقلید سے عار ہے اور خود مجتہد لہتے اور تمام دنیا سے اپنی تقلید کے میدوار ہیں خود بدفہمی اور بدعقلی کی بات ہے تمام دنیا کے عقلا مل کر بھی فقہاء کی جوتیوں کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتے - موٹر میں تیل تو ہے سو میل کے چلنے کا مگر ارادہ کردیا دو سو میل کا ایسی ہی مثال ہے ان لوگوں کی پھر اپنے پر دوسروں کو قیاس کرنا کہ وہ بھی ایسے ہی بے دلیل کہہ دیا کرتے ہوں گے سخت نادانی ہے ان حضرات پر اعتراض کرنے کا کیا کسی کا منہ ہے اسی کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں - کارپا کاں راقیاس از خود مگیر گرچہ ماندر درنوشتن شیر در شیر