ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
شہرت ہوگی رجوعات ہوگی مگر ایسی صورت اختیار کرنے سے کوئی تارک الدنیا نہیں ہوسکتا کیونکہ اس شخص نے حصول دنیا ہی ہے لئے دنیا کو ترک کیا تو تارک الدنیا کہاں ہوا طالب دنیا ہی رہا - اس کا منشا محض حب جاہ ہے اور اس جاہ کے مرض میں لوگوں کو بکثرت ابتلا ہے اس کے دلدادہ ہیں - خیال ہوتا ہے کہ بستی میں رہتے ہوئے امتیازی شان نہیں پیدا ہوتی ہے کون پوچھتا ہے اس لئے ' جنگل کی طرف دوڑتے ہیں - اس کمبخت مرض جاہ کی بدولت بڑے بڑے گڑ بڑ میں پڑگئے ہیں اور یہاں مراد بڑوں سے دنیا کے بڑے ہیں - دیندار اور دین کے بڑے مراد نہیں ان کو اس سے نقصان نہیں ہوسکتا وہ تو اپنے کو فنا کئے ہوتے ہیں اور اس طریق میں پہلا قدم یہی فناء ہے بعد میں اور کچھ ہے جس کو یہ چیز نصیب نہ ہوئی وہ محروم رہا الحمد للہ یہ بات اپنے بزرگوں میں دیکھی کہ سب کچھ تھے اور کچھ نہ تھے - دیکھنے والا سمجھ ہی نہیں سکتا تھا کہ یہ صاحب کمال ہیں ظاہر میں ہوئی امتیاز شان نہ رکھتے تھے نہ لباس میں نہ القاب میں ذرا آجکل کے القاب دیکھ لئے جائیں شیخ الحدیث شیخ التفسیر امام الشریعت امام الھند - یہ سب یورپ کی تقلید سے ناشی ہیں اپنے بزرگوں میں بہت بڑا القب اگر کسی کے لئے تھا تو مولانا ورنہ سب کو مولوی صاحب ہی کہتے تھے حالانکہ سب حضرات اعلیٰ درجہ کے جامع کمالات تھے - ہاں ایک لقب پرانا ہے اس کو سن کر وحشت نہیں ہوتی وہ شیخ الاسلام ہے باقی یہ سب نیچریوں کی گھڑت ہے اور یہ سب کمال ہونے کی دلیل ہے اس لئے کہ جو شخص کمالات سے مزین ہوا اس کو ان ظاہری ٹیپ ٹاپ کی کون ضرورت ہے چنانچہ ہمارے بزرگ نہایت سادہ وضع میں رہتے تھے - نہ چوغہ پٹکا نہ بڑے بڑے دانوں کی تسبیح نہ شاندار عصاء اور ان کو ضرورت ہی کیا تھی - اسی کو خوب کہا ہے - نباشد اہل باطن درپئے آرائش بظاہر بنقاش احتیاجے نیست دیوار گلستاں را ان حضرات میں تو خداداد ایک چیز تھی جس کو دیکھ کر ہر شخص اس