ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
بھی ہوجاتی ہے مجھ سے بھی ہوگئی ہو تم معاف کردو - میں عرض کیا کہ میں سمجھ گیا جس چیز کی آپ معافی چاہتے ہیں مگر کیا وہ معافی کی چیز ہے وہ تو ایک دولت تھی اور رحمت تھی اسی کی بدولت تو آج دو حرف نصیب ہوگئے فرمایا کہ اس سے تسلی نہیں ہوتی میں نے عرض کیا کہ حضرت حکم فرماتے ہیں اس وجہ سے میں عرض کرتا ہوں کہ معاف ہے الا مرفوق الادب مولانا کی یہ حالت تھی انکسار اور سادگی اور بزرگی کی یہ ہے شان عبدیت کی پہلے استادوں کا شاگردوں کے ساتھ یہ معاملہ تھا اب شاگردوں کا بھی استادوں کیساتھ یہ معاملہ نہیں پھر کہاں علم اور کہاں برکت میں مولانا کی برکت کے متعلق کہا کرتا ہوں کہ سب سے بڑی دولت امتی کے واسطے یہ ہے کہ قلب میں دین کی محبت ہو عظمت ہو چاہے عمل میں کوتاہی ہو یہ سو یہ دولت مجھ کو مولانا کی صحبت کی برکت سے نصیب ہوئی اس لئے کہ بچپن میں شروع تعلیم انہیں سے ہوئی شروع ہی میں اس کی ضرورت ہے کہ استاد بھی صاحب محبت ہوں تاکہ شاگردوں کے جذبات اور خیالات پر ان کا اثر ہو اور شروع ہی سے صیحح تربیت اور اصلاح ہو پھر فرمایا کہ دین کی محبت اور اپنے بزرگوں کی محبت کے علاوہ اور میرے پاس ہے ہی کیا - مولانا کی وفات کے بعد ایک مرتبہ میں کانپور سے آیا مولانا کے ایک داماد تھے انہوں نے میری دعوت کی اور بیان کیا کہ مولانا کے خواب میں ان سے فرمایا کہ یہ مرغ جو گھر میں پھر رہا ہے - یہ ذبح کر کے اس کو دعوت میں کھلاؤ انہوں نے مجھ سے کہا میں نے سن کر کہا کہ میں اب ضرور کھاؤں گا یہ تو مولانا کی طرف سے دعوت ہے مولانا میں بہت ہی سادگی تھی ایک دفعہ مدرسہ میں چٹائیاں نہ رہی تھی تو مدرسہ کے بچوں سے بنوائیں جس پر رؤسا و قصبہ اعتراض بھی کیا کرتے تھے ایک مرتبہ مولانا رفیع الدین صاحب مرحوم مہتمم مدرسہ دیوبند تشریف لائے انہوں نے دیکھا کہ بچوں سے یہ کام لیتے ہیں انہوں نے مصالح پر نظر کر کے بطور نصیحت کے فرمایا کہ آپ شریفوں کے بچوں سے ایسے کام لیتے ہیں اسی واسطے قصبہ کے معزز لوگ آپ سے ناراض ہیں آئندہ شریفوں