ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
پاس ایک نہ ہو مگر اس کی یہ حالت ہوگی فرماتے ہیں - اے آں بہ کہ خراب از مئے گلگوں باشی بے زور گنج و بصد حشمت قارون باشی اور اگر مدرسہ چھوڑنے کی ہمت نہ ہو تو ایک اور تدبیر بھی ہے وہ یہ ہے کہ اگر مجھ کو بالکلیہ مدرسہ پر اختیار ہوتے تو میں یہ کرتا سب کو ایک دم نکال باہر کرتا مخالف اور موافق کی اس میں قید نہ تھی اور ایک دم مدرسہ پر تالے ڈال دیتا اور کہتا چلو لمبے منو ہم مدرسہ کو بند کرتے ہیں جی میں میں آئے گا کھولیں گے پھر آکر داخل ہونا اور معترضین جو اپنے کو مصلحین کہتے ہیں مدرسہ کی اصلاح کے لئے چلے تھے مگر طریق کار وہ اختیار کیا کہ مدرسہ بیخ بنیادہ ہی سے اکھڑ جائے میں مدرسہ والوں کو فرشتہ نہیں سمجھتا میں نے مولوی حبیب الرحمن صاحب سے صاف کہہ دیا تھا کہ میں آپ کو فرشتہ نہیں سممجھتا کہ آہ سے کسی غلطی کا امکان ہی نہیں بعض چیزوں میں مجھ کو بھی آپ سے اختلاف ہے اور وہ چیزوں قابل اصلاح ہیں مگر ان لوگوں نے کو اصلاح کے نام طریق کار اختیار کیا یہ بھی برا ہے میں دوسرا طریقہ اختیار کر تاکہ کام والوں کو ادب سے محبت سے رائے دیتا کیونکہ مجھ کو مدرسہ کیساتھ ہمدردی ہے مدرسہ کی ذات سے خیر خواہی ہے اس لئے کہ میرے بزرگی کی بنیاد ڈالی ہوئی ہے اس لئے جس کی ذات سے بھی مدرسہ کو نقصان پہنچے گا اس سے ضرور قلب میں رنج ہوگا اور ضرور اس سے شکایت پیدا ہوگی یہاں اپنے قصبہ میں ایک زمانہ میں ایک اور مدرسہ کی تجویز ہوئی اس موجود مدرسہ کے مقابلہ میں اور اس کی کاروائی مجھ سے مخفی کی گئی اس لئے کہ شاید مزاحمت کرے اور تجویز یہ ہوئی کہ مولنا فتح محمد صاحب کو جو میرے استاد تھے مدرس تجویز کیا تاکہ میں ان کی وجہ سے مزاحمت نہ کرسکوں حالانکہ مقصود تو کام ہے انتساب مقصود نہیں اس لئے اگر وہ لوگ کہتے تو میں بھی ان کی تجویز میں شریک ہوتا اور موجودہ مدرسہ کو ختم کردیا جاتا مگر انہوں نے مجھ سے مخفی رکھا اور ایک مکان میں اس کا جلسہ قرار پایا مجھ کو معلوم ہوا میں