ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
سوالات لکھے ہیں جن کا عمل سے کوئی تعلق نہیں طرز تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی سے بحث مباحثہ کر رہے ہیں اس میں علماء کے جوڑ لگانے کی ضرورت محسوس ہوئی تو یہاں کی تحقیق معلوم کرنے لئے یہ دفتر بے معنی یہاں پر بھیجا ہے میں نے لکھ دیا ہے کہ تحریر سے یہ بات سمجھنے کی نہیں زبانی آکر سمجھو دیکھئے کیا کرتے ہیں یہ ہیں وہ باتیں جن کیوجہ سے مجھ سے لوگ خفا ہیں خشک اور ضابطہ کے جواب سے کیا کوئی خوش ہوسکتا ہے ان بے ہودوں کے دماغ علماء کے ڈھیلے ( بیائے معروف ) ہونے سے خراب ہوئے میں تو کہا کرتا ہوں کہ علماء کو ڈھیلا دیائے مجھول ہوکر رہنا شاہئے تاکہ ان کے دماغ درست ہوں ان خر دماغوں کو یہ تو معلوم ہو کہ مولوی بھی اسپ دماغ ہیں مگر اس وقت مشکل یہ ہے کہ علماء ہوں یا مشائخ سب کی عوام سے غرض وابستہ ہے اس لئے کچھ نہیں بولتے مگر یہ تو اچھی خاصی مخلوق پرستی ہے اس طرز سے اصلاح نہیں ہوسکتی مجھ کو اپنے طرز پر ناز نہیں فخر نہیں مگر اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر کرتا ہوں اور واقعات و تجربات اس کے شاہد ہیں کہ اصلاح کے باب میں نافع یہی طرز ثابت ہوا - حضرت استاذی مولانا محمود حسن صاحب رحمتہ اللہ علیہ دیوبندی جو مجسم اخلاق تھے آخر میں آکر ان کی یہ رائے ہوگئی تھی کہ ایسے متکبروں کو تھانہ بھون بھیجنا چاہئے ان کے دماغ درست ہوں گے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب فرمایا کرتے تھے کہ جس مرید کا پیر ٹرانہ ہو اس کی اصلاح نہیں ہوسکتی مولوی ظفر احمد نے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو خواب میں دیکھا عرض کیا کہ حضرت دعا فرمادیجئے کہ میں صاحب نسبت ہوجاؤں - فرمایا کہ صاحب نسبت تو ہو مگر اصلاح کی ضرورت ہے اور اگر اصلاح کراؤ تو اپنے ماموں سے کرانا مولوی ظفر احمد حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سے بیعت ہیں پھر مجھ سے رجوع کیا تو اس طرز کے نافع ہونے پر مردوں اور زندوں سب کی شہادتیں موجود ہیں اور میرے ان تمام اصول اور قواعد کا مقصود طرفین کی راحت رسانی