ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہے جو نظر نہیں آئی بیٹھا ہو آدمی نظر نہیں آیا میری بات کا جواب اب بھی نہیں دیا اپنے فعل کی تاویلیں شروع کردیں یہ مرض بھی لوگوں میں عالم ہوگیا ہے کہ حقیقت پر پردہ ڈال کر دھوکا دینا چاہتے ہیں بد فہمی کا بازار کچھ ایسا گرم ہوریا ہے جس کی حد نہیں میں نے غلطی کا منشاء دریافت کیا اس کا تو جواب اندارد اور ہی کچھ ہانکنا شروع کردیا اگر ایسی ہی غلطی ہے اور نظر نہیں آتا تو میری طرف پشت کیوں نہیں کر کے بیٹھے ابھی تک تو اتنی تمیز بھی نہیں آئی نہ معلوم اور کونسا وقت سلیقہ اور تمیز سیکھنے کا ہوگا - آخر میں کہا تک تمہاری ان بد تمیزیوں پر صبر کروں اور جب کوئی امراض کو طبیب سے چھپائے گا یا اس میں تاولیں کرے گا تو وہ علاج کس طرح کرے گا میں کھود کرید کر کے مرض کے ازالہ کی فکر کرتا ہوں یہ لوگ اس میں تایلیں کر کے اس کو چھپانا چاہتے ہیں پھر اصلاح کی کیا ضرورت ہے اور اصلاح کیسے ہوگی اور یہاں آئے ہی کیوں تھے کیا یہاں کوئی تماشہ ہورہا ہے یہاں اور جنگوں کی طرح مجلس آرائی حکایت شکایات قصہ کہانیاں نہیں ہوتیں یہاں تو جس کام کو آئے اس کو کرنا چاہئے اصلاح کی غرض سے آئے ہو اصلاح شروع ہوگئی اب اگر یہ طرز اصلاح کا ناپسند ہے تو یہاں سے نکلو اور اگر اصلاح مقصود ہے تو جیسے کہا جائے گا ویسے کرنا ہوگا برا بھا سننا پڑے گا جوتیاں کھانا پڑیں گی اور اگر نواب صاحب بن کر آئے ہو تو یہاں دال نے گلے گی کہیں اور جاؤ بڑے بڑے دوکاندار ایسوں کی فکر میں منہ پھیلائے بیٹھے ہیں جاتے ہی آؤ بھئت شروع ہوجائے گی بس میری یہی باتیں ہیں جس سے لوگ خفا ہیں دیکھئے ان کو شرم نہیں آئی جگہ ہوتے ہوئے ایک مسلمان کی طرف پشت کر کے بیٹھ گئے جیسے کوئی نواب صاحب ہوتے ہیں کیا تم لوگ آدمیوں میں رہتے سہتے نہیں یا دنیا میں آدمیت ہی باقی نہیں رہی صحرائی جانوروں کی سی حرکات کرتے ہو اور یہ سب مرض بے فکری کا ہے غور اور فکر کا تو نام ہی نہیں جو جی میں آیا کرلیا جو منہ میں آیا بک دیا جس طرح جی چاہا بیٹھ گئے اٹھ گئے یہاں پر پنکھا لگا ہوا ہے بعض لوگ اس کو محبت سے کھینچنا چاہتے ہیں مگر میں ہر شخص کو اس لئے اجازت نہیں