الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
تعاقب کیا۔ اتفاق سے ایک نہر سامنے آ گئی۔ رستم کود پڑا کہ تیر کر نکل جائے۔ ساتھ ہی بلال بھی کودے اور ٹانگیں پکڑ کر باہر کھینچ لائے۔ پھر تلوار سے کام تمام کر دیا۔ بلال نے لاش خچروں کے پاؤں ڈال دی۔ اور تخت پر چڑھ کر پکارے کہ " رستم کا میں نے خاتمہ کر دیا (علامہ بلاذری نے لکھا ہے کہ رستم کے قاتل کا نام معلوم نہیں۔ لیکن عمرو معدی کرب، طلحہ بن خویلد، قرط ان رحماحان تینوں نے اس پر حملہ کیا تھا۔ میں نے جو روایت لکھی ہے وہ الاخبار الطوال کی روایت ہے )۔ ایرانیوں نے دیکھا تو تخت سپہ سالار سے خالی تھا۔ تمام فوج میں بھگدڑ مچ گئی۔ مسلمانوں نے دور تک تعاقب کیا اور ہزاروں لاشیں میدان میں بچھا دیں۔ افسوس ہے کہ اس واقعہ کو ہمارے ملک الشعراء نے قومی جوش کے اثر سے بالکل غلط لکھا ہے۔ برآمد خروسے بکروار عد زیک سوئے رستم زیکسوئی سعد چوویدار رستم بہ خون تیرہ گشت جواں مرد تازی بر چیرہ گشت ہمارے شاعر کو یہ بھی معلوم نہیں کہ سعد اس واقعہ میں سرے سے شریک ہی نہ تھے۔ شکست کے بعد بھی چند نامور افسر جو ریاستوں کے مالک تھے میدان میں ثابت قدم رہے۔ ان میں شہریار،۔ ۔ ۔ البرید، فرخان اہوازی، خسرو شنوم ہمدانی نے مردانہ وار جان دی۔ لیکن ہرمزان اہواز ، قارن موقع پا کر بھاگ نکلے۔ ایرانیوں کے کشتوں کا تو شمار نہ تھا۔ مسلمان بھی کم و بیش چھ ہزار کام آئے۔ اس فتح میں چونکہ سعد خود شریک جنگ نہ تھے ، فوج کو ان کی طرف سے بدگمانی رہی۔ یہاں تک کہ ایک شاعر نے کہا : و قاتلک حتی انزل اللہ نصرہ و سعد باب القادسیۃ معصم " میں برابر لڑا کیا یہاں تک کہ خدا نے اپنی مدد بھیجی، لیک سعد قادسیہ کے دروازے ہی سے لپٹے رہے۔ " فابنا و قدامت نساء کثیرۃ