الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی ان کی خاص ہدایت کے بغیر انجام نہیں پا سکتا تھا۔ یہاں تک کہ مدینے سے عراق تک کی فوج کی منزلیں بھی خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی نے نامزد کر دی تھیں۔ چنانچہ مؤرخ طبری نے نام بنام ان کی تصریح کر دی ہے۔ غرض سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ لشکر کا نشان چڑھایا اور مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے۔ 17 – 18 منزلیں طے کر کے ثعلبہ (بلاذری نے ثعلبہ اور طبری نے ژور لکھا ہے۔ یہ دونوں مقامات آپس میں نہایت متصل اور بالکل قریب ہیں) اور یہاں مقام کیا۔ ثعلبہ کوفہ سے تین منزل پر ہے اور پانی کی افراط اور موقع کی خوبی کی وجہ سے یہاں مہینے کے مہینے بازار لگتا تھا۔ تین مہینے یہاں قیام رہا۔ مثنی موضع زی قار میں آٹھ ہزار آدمی لئے پڑے تھے۔ جن میں خاص۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وائل کے چھ ہزار جوان تھے۔ مثنی کو سعد کی آمد کا انتظار تھا کہ ساتھ ہو کر کوفہ پر بڑھیں۔ لیکن جسر کے معرکے میں جو زخم کھائے تھے بگڑتے گئے اور آخر اسی صدمے سے انتقال کیا۔ سعد نے ثعلبہ سے چل کر مشراف میں ڈیرے ڈالے ، یہاں مثنی کے بھائی ان سے آ کر ملے اور مثنی نے جو ضروری مشورے دیئے تھے ، سعد سے بیان کئے چونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حکم تھا کہ فوج کا جہاں پڑاؤ ہو وہاں کے تمام حالات لکھ کر آئیں۔ سعد نیاس مقام کا نقشہ، لشکر کا پھیلاؤ، فرود گاہ کا ڈھنگ، رسد کی کیفیت ان تمام حالات سے ان کو اطلاع دی وہاں سے سے ایک مفصل فرمان آیا۔ جس میں بہت سی ہدایتیں اور فوج کی ترتیب کے قواعد تھے۔ سعد نے ان احکام کے موافق پہلے تمام فوج کا جائزہ لیا۔ جو کم و بیش تین ہزار ٹھہری۔ پھر میمنہ و میسرہ کی تقسیم کر کے ہر ایک پر جدا جدا افسر مقر کئے۔ فوج کے جدا جدا حصوں اور ان کے افسروں کی تفصیل طبری کے بیان کے موافق ذیل کے نقشے سے معلوم ہو گی۔ حصہ نام افسر مختصر حال ہراول زہرہ بن عبد اللہ بن قتادہ جاہلیت میں یہ بحرین کے بادشاہ تھے۔ رسول اللہ کی خدمت میں اپنی قوم کی طرف سے وکیل ہو کر آئتے تھے اور اسلام لائے تھے۔ میمنہ (دایاں حصہ) عبد اللہ بن المعتصم صحابی تھے میسرہ (بایاں حصہ) شرجیل بن السمط نوجوان آدمی تھے ، مرتدین کی جنگ میں نہایت شہرت حاصل کی تھی۔ ساقہ (پچھلا حصہ) عاصم بن عمرو التمیمی طلایع (گشت کی فوج) سود بن مالک مجرد (بے قاعدہ فوج)