الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سفارت ایک عمدہ طریقہ دریافت حالات کا یہ تھا کہ تمام اضلاع سے ہر سال سفارتیں آتیں اور وہ ان مقامات کے متعلق ہر قسم کی ضروری باتیں پیش کرتے۔ اس سفارت کو وفد کہتے تھے اور یہ عرب کا قدیم دستور تھا۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے زمانے میں اس سے وہ کام لیا جو آج کل جمہوری سلطنتوں میں رعایا کے قائم مقام ممبر انجام دیتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں مختلف اضلاع سے جو سفارتیں آئیں اور جس طرح انہوں نے اپنی مقامی ضرورتیں پیش کیں۔ اس کا حال عقد الفرید وغیرہ میں بتفصیل ملتا ہے۔ شام کا سفر اور رعایا کی خبر گیری ان تمام باتوں پر بھی ان کو تسلی نہ ہوئی تھی۔ فرماتے کہ عمال رعایا کی پرواہ نہیں کرتے اور ہر شخص مجھ تک پہنچ نہیں سکتا۔ اس بناء پر ارادہ کیا تھا کہ شام، جزیرہ، کوفہ اور بصرہ کا دورہ کریں اور ہر جگہ دو دو مہینے ٹھہریں۔ لیکن موت نے فرصت نہ دی۔ تاہم اخیر دفعہ جب شام کا سفر کیا تو ایک ایک ضلع میں ٹھہر کر لوگوں کی شکایتیں سنیں اور داد رسی کی۔ اس سفر میں ایک پر عبرت واقعہ پیش آیا۔ دارالخلافہ کو واپس آ رہے تھے کہ راہ میں ایک خیمہ دیکھا۔ سواری سے اتر کر خیمہ کے قریب گئے۔ ایک بڑھیا عورت نظر آئی۔ اس سے پوچھا عمر کا کچھ حال معلوم ہوا؟ اس نے کہا ہاں شام سے روانہ ہو چکا لیکن خدا اس کو غارت کرے۔ آج تک مجھ کو اس کے ہاں سے ایک حبہ بھی نہیں ملا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اتنی دور کا حال عمر کو کیونکر معلوم ہو سکتا ہے۔ بولی کہ " اس کو رعایا کا حال معلوم نہیں تو خلافت کیوں کرتا ہے " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سخت رقت ہوئی اور بے اختیار رو پڑے۔ ہم اس موقع پر متعدد حکایتیں نقل کرتے ہیں جس سے اندازہ ہو گا کہ رعایا کے آرام و آسائش اور خبر گیری میں ان کو کس قدر سرگرمی اور ہمدردی تھی۔ ایک دفعہ ایک قافلہ مدینہ منورہ میں آیا اور شہر کے باہر اترا۔ اس کی خبر گیری اور حفاظت کے لئے خود تشریف لے گئے۔ پہرہ دیتے پھرتے تھے کہ ایک طرف سے رونے کی آواز آئی۔ ادھر متوجہ ہوئے ، دیکھا تو ایک شیر خوار بچہ ماں کی گود میں رہ رہا