الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علم الانساب علم الانساب یعنی قبائل کا نام و نسب یاد رکھنا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خانہ زاد علم تھا۔ یعنی کئی پشتوں سے چلا آتا تھا، ان کے باپ خطاب مشہور نساب تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس فن کی معلومات کے متعلق اکثر ان کا حوالہ دیا کرتے تھے۔ خطاب کے باپ نضیل بھی اس فن میں شہرت رکھتے تھے۔ چنانچہ ان واقعات کو ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ابتدائی حالات میں لکھ آئے ہیں۔ لکھنا پڑھنا بھی جیسا کہ ہم آغاز کتاب میں لکھ آئے ہیں، اسلام سے پہلے سیکھ لیا تھا۔ عبرانی زبان سے واقفیت قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ مدینہ پہنچ کر انہوں نے عبرانی زبان بھی سیکھ لی تھی۔ روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ اس وقت تک توریت کا ترجمہ عربی زبان میں نہیں ہوا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں جب توریت کا کچھ کام پڑتا تھا تو عبرانی نسخہ ہی کی طرف رجوع کرنا پڑتا تھا۔ اور چونکہ مسلمان عمرانی نہیں جانتے تھے اس لئے یہود پڑھ کر سناتے اور عربی میں ترجمہ کرتے جاتے۔ صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ۔ کان اھل الکتاب یقرؤن التوراۃ بالعبرانیۃ و یفسرونھا بالعربیۃ لا ھل الاسلام۔ "یعنی اہل کتاب توریت کو عبرانی زبان میں پڑھتے تھے اور مسلمانوں کے لئے عربی میں اس کا ترجمہ کرتے جاتے تھے۔ " مسند دارمی میں روایت ہے کہ " ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ توریت کا ایک نسخہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس لے گئے اور اس کو پڑھنا شروع کیا۔ وہ پڑھتے جاتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا چہرہ متغیر ہوتا جاتا تھا۔ (مسند دارمی مطبوعہ کانپور صفحہ ۶۲) اس سے قیاس ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبرانی زبان اس قدر سیکھ گئے تھے کہ توریت کو خود پڑھ سکتے تھے۔