الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ تمام محدثین کے نزدیک حدیث کے دو سلسلے سب سے زیادہ مستند ہیں، اور محدثین اس سلسلے کو " زنجیر زر " کہتے ہیں۔ یعنی اول وہ حدیث جس کی روایت کے سلسلے میں امام مالک، نافع، عبد اللہ بن عمر ہوں اور دوسری وہ حدیث جس کے سلسلے میں زہری، سالم اور عبد اللہ بن عمر واقع ہوں۔ امام مالک اور زہری کے سوا باقی تمام لوگ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کے گھرانے کے ہیں۔ عبد اللہ اور ان کے بیٹے سالم اور نافع حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام تھے۔ عبید اللہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دوسرے بیٹے عبید اللہ شجاعت اور پہلوانی میں مشہور تھے۔ عاصم تیسرے بیٹے عاصم نہایت پاکیزہ نفس اور عالم و فاضل تھے۔ ۷ ہجری میں جب انہوں نے انتقال کیا تو حضرت عبد اللہ بن عمر نے ان کا مرثیہ لکھا جس کا ایک شعر یہ ہے۔ فلیت المنایا کن خلفن عاصماً فعشنا جمیعاً او ذھبن بنا معاً "کاش موت عاصم کو چھوڑ جاتی تا کہ ہم سب ساتھ رہتے یا لے جاتی تو سب کو لے جاتی۔ " عاصم نہایت بلند قامت اور جسیم تھے اور عمدہ شعر کہتے تھے۔ چنانچہ اہل ادب کا قول ہے کہ شاعر کو کچھ نہ کچھ وہ الفاظ بھی لانے پڑتے ہیں جو مقصود نہیں ہوتے۔ لیکن عاصم اس سے مستثنیٰ ہیں۔ حضرت عمر بن عبد العزیز ان ہی کے نواسے تھے۔ ابن قتیبہ نے کتاب المعارف میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پوتوں، پڑپوتوں اور نواسوں کا حال بھی لکھا ہے۔ لیکن ہم اختصار کے لحاظ سے قلم انداز کرتے ہیں۔ خاتمہ