الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھیجا کہ تم لوگ مدینے سے نکل جاؤ۔ انہوں نے انکار کیا۔ اور مقابلے کی تیاریاں کیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ان پر قابو پا کر جلا وطن کر دیا۔ چنانچہ ان میں کچھ شام کو چلے گئے کچھ خیبر میں جا کر آباد ہوئے۔ اور وہاں حکومت قائم کر لی۔ (طبری ) خیبر والوں میں سلام بن ابی الحقیق، کنانہ بن الربیع اور حیی بن اخطب بڑے بڑے معزز سردار تھے۔ یہ لوگ خیبر میں پہنچ کر مطمئن ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے انتقام لینا چاہا، مکہ معظمہ میں جا کر قریش کو ترغیب دی، قبائل عرب کا دورہ کیا اور تمام ممالک میں ایک آگ لگا دی۔ جنگ خندق یا احزاب 5 ہجری (627 عیسیوی) چند روز میں دس ہزار آدمی قریش کے علم کے نیچے جمع ہو گئے۔ اور شوال 5 ہجری میں ابو سفیان کی سپہ سالاری میں اس سیلاب نے مدینہ کا رخ اختیار کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ سے باہر نکل کر سلع (مدینہ سے ملا ہوا ایک پہاڑ ہے ) کے آگے ایک خندق تیار کروائی، عرب میں خندق کا رواج نہ تھا۔ اس لئے کفار کو اس کی کچھ تدبیر بن نہ آئی۔ مجبوراً محاصرہ کر کے ہر طرف فوجیں پھیلا دیں اور رسد وغیرہ بند کر دی۔ ایک مہینے تک محاصرہ رہا۔ کفار کبھی کبھی خندق میں اتر کر حملہ کرتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اس غرض سے خندق کے ادھر ادھر کچھ فاصلہ پر اکابر صحابہ کو متعین کر دیا تھا کہ دشمن ادھر سے نہ آنے پائیں، ایک حصے پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ متعین تھے۔ چنانچہ یہاں ان کے نام کی ایک مسجد آج بھی موجود ہے۔ ایک دن کافروں نے حملہ کا ارادہ کیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زبیر کے ساتھ آگے بڑھ کر روکا۔ اور ان کی جماعت درہم برہم کر دی۔ (یہ واقعہ شاہ ولی اللہ صاحب نے ازالۃ الخفاء میں لکھا ہے۔ لیکن میں نے کسی کتاب میں اس کی سند نہیں پائی)۔ ایک دن کافروں کے مقابلے میں اس قدر ان کو مصروف رہنا پڑا کہ عصر کی نماز قضا ہوتے ہوتے رہ گئی۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ آج کافروں نے نماز پڑھنے تک کا موقع نہ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا میں نے بھی اب تک عصر کی نماز نہیں پڑھی۔ اس لڑائی میں عمرو بن عبدوو عرب کا مشہور بہادر جو 500 سواروں کے برابر سمجھا جاتا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ سے مارا گیا۔ اس کے مارے جانے کے بعد ادھر تو قریش میں کچھ بیدلی پیدا ہوئی، ادھر نعیم بن مسعود نے جو اسلام لا چکے تھے اور کافروں کو ان کے اسلام کی خبر نہ تھی، جوڑ توڑ سے قریش اور یہود میں پھوٹ ڈلوا دی، مختصر یہ کہ کفر کا ابر سیاہ جو مدینہ کے افق پر چھا گیا تھا روز بروز چھٹتا گیا۔ اور چند روز کے بعد مطلع بالکل صاف ہو گیا۔