الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دے دیا اور اضلاع کے حکام کو احکام بھیج دیئے کہ جدھر سے ان لوگوں کا گزر ہو ان کو ہر طرح کی اعانت دی جائے۔ اور جب کسی شہر میں قیام پذیر ہوں تو ایک سال تک ان سے جزیہ نہ لیا جائے۔ جو لوگ فتوحات فاروقی کی حیرت انگیزی کا جواب دیتے ہیں کہ دنیا میں اور بھی ایسے فاتح گزرے ہیں، ان کو یہ دکھانا چاہیے کہ اس احتیاط، اس قید، اس پابندی، اس درگزر کے ساتھ دنیا میں کس حکمران نے ایک چپہ بھر زمین بھی فتح کی ہے۔ اس کے علاوہ سکندر اور چنگیز وغیرہ خود ہر موقع اور ہر جنگ میں شریک رہتے تھے اور خود سپہ سالار بن کر فوج کو لڑاتے تھے۔ اس کی وجہ سے علاوہ اس کے کہ فوج کو ایک ماہر سپہ سالار ہاتھ آتا تھا۔ فوج کے دل قوی رہتے تھے۔ اور ان میں بالطبع اپنے آقا پر فدا ہو جانے کا جوش پیدا ہوتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام مدت خلافت میں ایک دفعہ بھی کسی جنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ فوجیں ہر جگہ کام کر رہی تھی۔ البتہ ان کی باگ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں رہتی تھی۔ ایک اور صریحی فرق یہ ہے کہ سکندر وغیرہ کی فتوحات گزرنے والے بادل کی طرح تھیں۔ ایک دفعہ زور سے آیا اور نکل گیا۔ ان لوگوں نے جو ممالک فتح کئے وہاں کوئی نظم حکومت نہیں قائم کیا۔ اس کے برخلاف فتوحات فاروقی میں یہ استواری تھی کہ جو ممالک اس وقت فتح ہوئے تیرہ سو برس گزرنے پر آج بھی اسلام کے قبضے میں ہیں اور خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں ہر قسم کے ملکی انتظامات وہاں قائم ہو گئے تھے۔ فتوحات میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اختصاص آخری سوال کا جواب عام رائے کے موافق یہ ہے کہ فتوحات میں خلیفۂ وقت کی چنداں تحقیق نہ تھی۔ اس وقت کے جوش اور عزم کی جو حالت تھی وہ خود تمام فتوحات کی کفیل تھی۔ لیکن ہمارے نزدیک یہ صحیح نہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں بھی تو آخر وہی مسلمان تھے۔ لیکن کیا نتیجہ ہوا؟ جوش اور اثر بے شبہ برقی قوتیں ہیں۔ لیکن یہ قوتیں اسی وقت کام دے سکتی ہیں جب کام لینے والا بھی اسی زور و قوت کا ہو۔ قیاس اور استدلال کی ضرورت نہیں۔ واقعات خود اس کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ فتوحات کے تفصیلی حالات پڑھ کر صاف معلوم ہوتا ہے کہ تمام فوج پتلی کی طرح حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اشاروں پر حرکت کرتی تھی۔ اور فوج کا جو نظم و نسق تھا وہ خاص ان کی سیاست و تدبیر کی بدولت تھا۔ اسی کتاب میں آگے چل کر جب تم مفصل طور پر پڑھو گے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فوج کی ترتیب، فوجی مشقیں، بارکوں کی تعمیر، گھوڑوں کی پرداخت، قلعوں کی حفاظت، جاڑے اور گرمی کے لحاظ سے حملوں کا تعین،