الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روایت کی چھان بین آج کل بلکہ مدت مدید سے یہ حالت ہے کہ جو چیز آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کر دی جاتی ہے گو صحیح نہ ہو اس کو فوراً رواج اور قبول عام حاصل ہو جاتا ہے۔ اسی بناء پر یہودیوں کی تمام مزخرفات احادیث نبوی کے مجموعہ میں شامل ہو گئیں۔ محدثین نے اتنا کیا کہ جرح و تعدیل کے روک ٹوک کے ذریعے سے روک دیا۔ لیکن جب کسی راوی کی تعدیل ان کے نزدیک ثابت ہو جاتی تھی تو پھر اس پر ان کی زیادہ توجہ نہیں ہوتی تھی۔ اس کے ساتھ قرون اول کی نسبت انہوں نے یہ عام کلیہ قائم کر لیا تھا کہ کسی روایت میں ضعف کا احتمال نہیں ہو سکتا۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس نکتہ سے واقف تھے کہ جو چیزیں خصائص بشری ہیں ان سے کوئی زمانہ مستثنیٰ نہیں ہو سکتا تھا۔ اس لئے وہ احادیث کی چھان بین میں تمام وہی احتمالات ملحوظ رکھتے تھے جو محدثین نے زمانہ مابعد میں پیدا کئے۔ ایک دفعہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے ملنے آئے اور تین دفعہ استیذان کے طور پر کہا، کہ " السلام علیکم ابو موسیٰ حاضر ہے۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت کسی کام میں مصروف تھے اس لئے متوجہ نہ ہو سکے۔ کام سے فارغ ہو چکے تو فرمایا کہ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہاں ہیں؟ وہ آئے تو تو پوچھا کہ تم کیوں واپس گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے کہ تین دفعہ اذن مانگو۔ اگر پھر بھی اجازت نہ ملے تو واپس چلے جاؤ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اس روایت کا ثبوت دو۔ ورنہ میں تم کو سزا دوں گا۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابہ کے پاس گئے اور حقیقت بیان کی۔ چنانچہ ابو سعید نے آ کر شہادت دی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ حدیث سنی ہے۔ حضرت ابی ابن کعب نے کہا کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اصحاب کو عذاب دینا چاہتے ہو؟ فرمایا کہ میں نے ایک روایت سنی اور تصدیق کرنی چاہی۔ (یہ واقعہ تفصیل کے ساتھ متعدد طریق سے صحیح مسلم باب الاستیذان میں مذکور ہے )۔ فقہ کا ایک مختلف فیہ مسئلہ ہے کہ جس عورت کو طلاق بائن دی جائے اس کو عدت کے زمانے تک نان و نفقہ ملنا چاہیے یا نہیں؟ قرآن مجید میں ہے کہ اسکنوھن مین حیث سکنتم جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مکان ملنا چاہیے اور مکان کے ساتھ نفقہ خود ایک لازمی چیز ہے۔ فاطمہ بنت قیس ایک صحابیہ تھی۔ ان کو ان کے شوہر نے طلاق بائن دی۔ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے