الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احد میں شہید ہوئے تو وہ ۳ ہجری میں جناب رسول اللہ کے عقد میں آئیں۔ ان سے بہت سی حدیثیں مروی ہیں اور بہت سے صحابہ نے ان سے یہ حدیثیں روایت کی ہیں۔ 45 ہجری میں 63 برس کی عمر پا کر انتقال کیا۔ اولاد ذکور اولاد ذکور کے یہ نام ہیں۔ عبد اللہ، عبید اللہ، عاصم، ابو شحمہ عبد الرحمٰن، زید، مجیر رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔ ان میں سے تین سابق الذکر زیادہ نامور ہیں۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبد اللہ فقہ و حدیث کے بڑی رکن مانے جاتے ہیں۔ بخاری و مسلم میں ان کے مسائل اور روایتیں کثرت سے مذکور ہیں۔ وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مکہ میں اسلام لائے اور اکثر غزوات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمرکاب رہے۔ علامہ ذہبی نے تذکرۃ الحفاظ میں اور ابن خلکان نے دفیات الاعیان میں ان کا حال تفصیل کے ساتھ لکھا ہے جس سے ان کے علم و فضل اور زہد و تقدس کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ علم و فضل کے علاوہ حق گوئی میں نہایت بیباک تھے۔ ایک دفعہ حجاج بن یوسف کعبہ میں خطبہ پڑھ رہا تھا۔ عین اسی حالت میں انہوں نے کھڑے ہو کر کہا کہ " یہ خدا کا دشمن ہے کیونکہ اس نے خدا کے دوستوں کو قتل کیا ہے۔ " چنانچہ اس کے انتقام میں حجاج نے ایک آدمی کو متعین کیا جس نے ان کو مسموم آلہ سے زخمی کیا۔ اور اسی زخم سے بیمار ہو کر وفات پائی۔ علامہ ذہبی نے لکھا ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا معاملہ حکم کے ہاتھ میں دے دیا تو لوگوں نے حضرت عبد اللہ سے آ کر کہا کہ تمام مسلمان آپ کی خلافت پر راضی ہیں۔ آپ آمادہ ہو جایئے تو ہم لوگ آپ کے ہاتھ پر بیعت کر لیں۔ انہوں نے انکار کیا۔ اور کہا کہ میں مسلمانوں کے خون سے خلافت کو خریدنا نہیں چاہتا۔ سالم بن عبد اللہ حضرت عبد اللہ کے بیٹے سالم فقہائے سبعہ یعنی مدینہ منورہ کے ان سات فقہاء میں سے محسوب ہوتے ہیں۔ جن پر حدیث و فقہ کا مدار تھا۔ اور جن کے فتوے کے بغیر کوئی قاضی فیصلہ کرنے کا مجاز نہ تھا۔ سالم کے علاوہ باقی چھ فقہاء کے نام یہ ہیں۔ خارجہ بن زید، عروہ بن الزبیر، سلیمان بن یسار، عبید اللہ بن عبد اللہ، سعید بن المسیب، قاسم بن محمد۔