الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالیٰ عنہ نے چند مہاجرین اور انصار کے ساتھ آگے بڑھ کر حملہ کیا اور ان لوگوں کو ہٹا دیا۔ (سیرۃ ابن ہشام -5 و طبری 1)۔ ابو سفیان سالار قریش نے درہ کے قریب پہنچ کر پکارا کہ اس گروہ میں محمد ہیں یا نہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اشارہ کیا کہ کوئی جواب نہ دے۔ ابو سفیان نے پھر حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا نام لے کر کہا کہ یہ دونوں اس مجمع میں ہیں یا نہیں؟ اور جب کسی نے کچھ جواب نہ دیا تو بولا کہ "ضرور یہ لوگ مارے گئے "۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رہا نہ گیا، پکار کر کہا " او دشمن خدا! ہم سب زندہ ہیں" ابو سفیان نے کہا اعل ھبل " اے ہبل (ایک بت کا نام تھا) بلند ہو" رسول اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا جواب دو اللہ اعلیٰ و اجل یعنی خدا بلند و برتر ہے۔ (سیرت ہشام و طبری 5) حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا عقد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ اس سال حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ شرف حاصل ہوا کہ ان کی صاحبزادی حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے عقد میں آئیں۔ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح جاہلیت میں خنیس بن خذافہ کے ساتھ ہوا۔ خنیس کے انتقال کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خواہش کی کہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اپنے نکاح میں لائیں۔ انہوں نے کچھ جواب نہ دیا، پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے درخواست کی، وہ بھی چپ رہے۔ کیونکہ ان دونوں صاحبوں کو معلوم ہو چکا تھا کہ خود جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ 3 ہجری شعبان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے حفصہ رضی اللہ تعالیٰ سے نکاح کیا۔ واقعہ بنو نضیر 4 ہجری (626 عیسوی) 4 ہجری (626 عیسوی) میں بنو نضیر کا واقعہ پیش آیا، اوپر ہم لکھ آئے ہیں کہ مدینہ منورہ میں یہود کے جو قبائل آباد تھے ، آنحضرت نے ان سے صلح کا معاہدہ کر لیا تھا۔ ان میں سے بنو قینقاع نے بدر کے بعد نقض عہد کیا اور اس جرم میں مدینے سے نکال دیئے گئے۔ دوسرا قبیلہ بنو نضیر کا تھا۔ یہ لوگ بھی اسلام کے سخت دشمن تھے۔ ۴ ہجری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم ایک معاملے میں استعانت کے لیے حضرت عمر اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو ساتھ لے کر ان کے پاس گئے ، ان لوگوں نے ایک شخص کو جس کا نام عمرو بن حجاش تھا آمادہ کیا کہ چھت پر چڑھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے سر پر پتھر کی سل گرا دے۔ وہ چھت پر چڑھ چکا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو خبر ہو گئی، آپ اٹھ کر چلے آئے۔ اور کہلا