الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بکف لڑ رہا تھا۔ کہ قبیلہ تغلب کے ایک نوجوان نے تلوار سے اس کا کام تمام کر دیا۔ مہران گھوڑے سے گرا تو نوجوان نے اچھل کر گھوڑے کے پیٹھ پر جا بیٹھا اور فخر کے لہجہ میں پکارا۔ " میں تغلب کا نوجوان ہوں اور رئیس عجم کا قاتل ہوں۔ " مہران کے قتل پر لڑائی کا خاتمہ ہو گیا۔ عجم نہایت ابتری سے بھاگے۔ مثنی نے فوراً پُل کے پاس پہنچ کر رستہ روک لیا کہ عجم بھاگ کر نہ جانے پائیں۔ مؤرخین کا بیان ہے کہ کسی لڑائی نے اس قدر بے شمار لاشیں اپنی یادگار میں نہیں چھوڑیں۔ چنانچہ مدتوں کے بعد جب مسافروں کا ادھر گزر ہوا۔ تو انہوں نے جا بجا ہڈیوں کے انبار پائے۔ اس فتح کا ایک خاص اثر یہ ہوا کہ عربوں پر عجم کا جو رعب چھایا ہوا تھا جاتا رہا۔ اس کو یقین ہو گیا کہ اب سلطنت کسریٰ کے اخیر دن آ گئے۔ خود مثنی کا بیان ہے کہ اسلام سے پہلے میں بارہا عجم سے لڑ چکا ہوں۔ اس وقت سو عجمی ہزار عرب پر بھاری تھے۔ لیکن آج ایک عرب دس عجمی پر بھاری ہے۔ اس معرکہ کے بعد مسلمان عراق کے تمام علاقہ میں پھیل پڑے۔ جہاں اب بغداد آباد ہے اس زمانے میں وہاں بہت بڑا بازار لگتا تھا۔ مثنی نے عین بازار کے دن حملہ کیا۔ بازاری جان بچا کر ادھر ادھر بھاگ گئے اور بے شمار نقد اور اسباب ہاتھ آیا، پائے تخت میں یہ خبریں پہنچیں تو سب نے یک زبان ہو کر کہا کہ " زنانہ حکومت اور آپس کے اختلافات کا یہی نتیجہ ہونا تھا۔ " اس وقت پوران دخت کو تخت سے اتار کر یزدگرد کو جو سولہ برس (یہ ابو حنیفہ دینوری کی روایت ہے۔ طبری نے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کی عمر بیان کی ہے ) کا جوان تھا۔ اور خاندان کسریٰ کا وہی ایک نرینہ یادگار رہ گیا تھا۔ تخت نشین کیا۔ رستم اور فیروز جو سلطنت کے دست بازو تھے ، آپس میں عناد رکھتے تھے ، درباریوں نے ان سے کہا کہ اب بھی اگر تم دونوں متفق ہو کر کام نہیں کرتے تو ہم خود تمہار فیصلہ کیئے دیتے ہیں۔ غرض یزدگرد کی تخت نشینی کے ساتھ سلطنت میں نئے سرے سے جان آ گئی۔ ملکی اور فوجی افسر جہاں جہاں جس کام پر تھے ، مستعد ہو گئے۔ تمام قلعے اور چھاؤنیاں مستحکم کر دی گئیں۔ عراق کی آبادیاں جو فتح ہو چکی تھیں عجم کا سہارا پا کر وہاں بھی بغاوت پھیل گئی۔ اور تمام مقامات مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ خبریں پہنچیں تو فوراً مثنی کو حکم بھیجا کہ فوجوں کو ہر طرف سے سمیٹ کر عرب کی سرحد کی طرف ہٹ آؤ۔ اور ربیعہ و مضر کے قبائل جو عراق کی حدود میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کو طلبی کا حکم بھیج دو کہ تاریخ معین پر جمع ہو جائیں۔