الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حج ہر سال کرتے تھے اور خود امیر قافلہ ہوتے تھے قیامت کے مواخذہ سے بہت ڈرتے تھے اور ہر وقت اس کا خیال رہتا تھا۔ صحیح بخاری میں ہے کہ ایک دفعہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ کیوں ابو موسیٰ! تم اس پر راضی ہو کہ ہم لوگ جو اسلام لائے اور ہجرت کی اور رسول اللہ کی خدمت میں ہر گھڑی موجود رہے۔ ان تمام باتوں کا صلہ ہم کو یہ ملے کہ برابر سرابر پر چھوٹ جائیں، نہ ہم کو ثواب ملے نہ عذاب، ابو موسیٰ نے کہا نہیں ہم تو اس پر ہرگز راضی نہیں۔ ہم نے بہت سی نیکیاں کی ہیں اور ہم کو بہت کچھ امید ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا " اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں عمر کی جان ہے کہ میں تو صرف اسی قدر چاہتا ہوں کہ ہم بے مواخذہ چھوٹ جائیں۔ " مرنے کے وقت یہ شعر پڑھتے تھے۔ ظلوم لنفسی غیر انی مسلم اصلی الصلوٰۃ کلھا و اصوم بے تعصبی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مذہب کی مجسم تصویر تھے لیکن زاہد متقشف نہ تھے۔ ہمارے علماء عیسائیوں کا برتن وغیرہ استعمال کرنا تقدس کے خلاف سمجھتے ہیں۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نسبت امام بخاری رحمۃ اللہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ نے ایک روایت نقل کی ہے۔ توضاً من ماء جئی بہ عند نصرانیۃ (ازالۃ الخفاء صفحہ 88 جلد دوم)۔ بغوی کی روایت اس سے زیادہ صاف ہے۔ توضاً عمر من ماء فی جر نصرانیۃ (ازالۃ الخفاء صفحہ 13۔ یعنی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عیسائی عورت کے گھڑے کے پانی سے وضو کیا۔ بغوی نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ عیسائی جو پنیر بناتے ہیں اس کو کھاؤ (ازالۃ الخفاء صفحہ 13۔ عیسائیوں وغیرہ کا کھانا آج مکروہ اور ممنوع بتایا جاتا ہے لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے معاہدات میں یہ قاعدہ داخل کر دیا تھا کہ جب کسی مسلمان کا گزر ہو تو عیسائی اس کو تین دن مہمان رکھیں۔ آج غیر قوموں سے عداوت اور ضد رکھنے کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ حال تھا کہ مرتے مرتے بھی عیسائی اور یہودی رعایا کو نہ بھولے۔ چنانچہ ان کی نسبت رحم اور ہمدردی کی جو وصیت کی وہ صحیح بخاری و کتاب الخراج وغیرہ میں مذکور ہے۔ شاہ ولی اللہ صاحب نے اس امر کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے محاسن و فضائل میں شمار کیا ہے کہ وہ اہل ذمہ (عیسائی اور یہودی جو مسلمانوں کے ملک میں رہتے تھے ) کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکید کرتے تھے۔ چنانچہ شاہ صاحب کے خالص الفاظ یہ ہیں " و ازاں جملہ آنکہ باحسان اہل ذمہ تاکید فرمود۔ " (ازالۃ الخفاء صفحہ 73 جلد دوم)۔