الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے۔ اب خدا تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے ہیں۔ یہ کہہ کر پینے کا پانی مانگا۔ پانی آیا تو پیالہ ہاتھ میں لے کر درخواست کی کہ جب تک پانی نہ پی لوں مارا نہ جاؤں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منظور کر لیا۔ اس نے پیالہ ہاتھ سے رکھ دیا۔ اور کہا کہ میں پانی نہیں پیتا اور اس لئے شرط کے موافق تم مجھ کو قتل نہیں کر سکتے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس مغالطہ پر حیران رہ گئے۔ ہرمزان کے کلمہ توحید پڑھا اور کہا کہ میں پہلے ہی اسلام لا چکا تھا لیکن یہ تدبیر اس لیے کی کہ لوگ نہ کہیں کہ میں نے تلوار کے ڈر سے اسلام قبول کیا ہے۔ (عقد الفرید الابن عبد الرباب المیکدہ فی الحرب)۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہایت خوش ہوئے۔ اور خاص مدینہ میں رہنے کی اجازت دی۔ اس کے ساتھ دو ہزار سالانہ روزینہ مقرر کر دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فارس وغیرہ کی مہمات میں اکثر اس سے مشورہ لیا کرتے تھے۔ شوستر کے بعد جندی سابور پر حملہ ہوا۔ جو شوستر سے 24 میل ہے۔ کئی دن تک محاصرہ رہا۔ ایک دن شہر والوں نے خود دروازے کھول دیئے اور نہایت اطمینان کے ساتھ تمام لوگ اپنے کاروبار میں مصروف ہوئے۔ مسلمانوں کو ان کے اطمینان پر تعجب ہوا۔ اور اس کا سبب دریافت کیا۔ شہر والوں نے کہا " تم ہم کو جزیہ کی شرط پر امن دے چکے ہو۔ اب کیا جھگڑا رہا" سب کو حیرت تھی کہ امن کس نے دیا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایک غلام نے لوگوں سے چھپا کر امن کا رقعہ لکھ دیا ہے۔ ابو موسیٰ نے کہا کہ " ایک غلام کی خود مختاری حجت نہیں ہو سکتی۔ " شہر والے کہتے تھے کہ ہم آزاد اور غلام نہیں جانتے۔ آخر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھا گیا۔ انہوں نے جواب میں لکھا کہ "مسلمان غلام بھی مسلمان ہے۔ اور جس کو اس نے امان دے دی تمام مسلمان امان دے چکے۔ " اس شہر کی فتح نے تمام خوزستان میں اسلام کا سکہ بٹھا دیا۔ اور فتوحات کی فہرست میں ایک اور نئے ملک کا اضافہ ہو گیا۔ عراق عجم 21 ہجری (641 عیسوی) (سر زمین عراق دو حصوں پر منقسم ہے۔ مغربی حصے کو عراق عرب کہتے ہیں اور مشرقی حصے کو عراق عجم کہتے ہیں۔ عراق عجم کی حدود اربعہ یہ ہیں کہ شمال میں طبرستان جنوب میں شیراز مشرق میں خوزستان اور مغرب میں شہر مراغہ واقع ہیں۔ اس وقت اس کے بڑے شہر اصفہان، ہمدان اور رے سمجھے جاتے تھے۔ اس وقت رے بالکل ویران ہو گیا۔ اور اس کے قریب طہران آباد ہو گیا ہے جو شاہان قاچار کا دار السطنت ہے۔ ) جلولا کے بعد جیسا کہ ہم پہلے لکھ آئے ہیں۔ یزدگرد " رے " چلا گیا۔ لیکن یہاں کے رئیس آبان جدویہ نے بیوفائی کی۔ اس لئے رے سے نکل کر اصفہان اور کرمان ہوتا ہوا خراسان پہنچا۔ یہاں پہنچ کر مرو میں اقامت کی۔ "آتش پارسی" ساتھ تھی۔ اس کے لئے آتش کدہ تیار کر لیا۔ اور مطمئن ہو کر پھر سلطنت حکومت کے ٹھاٹھ لگا دیئے۔ یہیں اسے خبر ملی کہ عربوں نے عراق کے ساتھ خوزستان بھی فتح کر لیا۔ اور ہزمزان جو سلطنت کا زور و بازو تھا زندہ گرفتار ہو گیا۔ یہ حالات سن کر نہایت