الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے اور ہر جماعت پر ایک قاری کو مقرر کرتے تھے۔ کہ ان کو قرآن پڑھائے۔ خود ٹہلتے جاتے تھے اور پڑھنے والوں پر کان لگائے رہتے تھے۔ جب کوئی طالب علم پورا قرآن یاد کر لیتا تھا تو ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود اس کو اپنی شاگردی میں لے لیتے تھے۔ دمشق کی مسجد میں طلبہ قرآن کی تعداد ایک دن ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شمار کرایا تو سولہ سو طالب علم ان کے حلقہ درس میں موجود تھے۔ اشاعت قرآن کے وسائل حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قرآن مجید کی زیادہ اشاعت کے لئے ان تدبیروں کے ساتھ اور بہت سے وسائل اختیار کئے۔ ضروری سورتوں یعنی بقرہ، نساء، مائدہ اور نور کی نسبت یہ حکم دیا کہ سب لوگ اس قدر قرآن ضرور سیکھیں کیونکہ ان میں احکام و فرائض مذکور ہیں (کنز العمال جلد اول صفحہ 224)۔ عمال کو لکھ بھیجا کہ جو لوگ قرآن سیکھیں ان کی تنخواہیں مقرر کر دی جائیں۔ (کنز العمال جلد اول صفحہ 217)۔ (بعد میں جب ضرورت نہ رہی تھی تو یہ حکم منسوغ کر دیا)۔ اہل فوج کو جو ضروری ہدایتیں لکھ کر بھیجا کرتے تھے ان میں یہ بھی ہوتا تھا کہ قرآن مجید پڑھنا سیکھیں۔ وقتاً فوقتاً قرآن خوانوں کا رجسٹر منگواتے رہتے تھے۔ ان تدبیروں کا یہ نتیجہ ہوا کہ بیشمار آدمی پڑھ گئے۔ حافظوں کی تعداد ناظرہ خوانوں کا شمار تو نہ تھا۔ لیکن حافظوں کی تعداد سینکڑوں ہزاروں تک پہنچ گئی۔ فوجی افسروں کو جب اس مضمون کا خط لکھا کہ حفاظان قرآن کو میرے پاس بھیج دو تا کہ میں ان کو قرآن کی تعلیم کے لیے جا بجا بھیجو، تو سعد وقاص نے جواب میں لکھا کہ صرف میری فوج میں تین سو حفاظ موجود ہیں۔ (کنز العمال جلد اول صفحہ 28) صحت اعراب کی تدبیریں