الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شہمی، عمرو بن مخرم، حویل بن ناشرہ کو متعین کیا کہ جس قبیلے کو جہاں مناسب سمجھیں آباد کریں۔ جس قدر محلے اس وقت تھے اور جو قبائل ان میں آباد ہوئے ان کے نام علامہ مقریزی نے تفصیل سے لکھے ہیں۔ جامع مسجد خاص اہتمام سے بنی۔ عام روایت ہے کہ 80 صحابہ نے جمع ہو کر قبلہ کی سمت متعین کی۔ ان صحابہ میں زبیر، مقداد، عبادہ، ابو دردا رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور بڑے بڑے اکابر صحابہ شریک تھے۔ یہ مسجد 50 گز لمبی اور 30 گز چوڑی تھی۔ تین طرف دروازے تھے جن میں ایک دارالحکومت کے مقابل تھا۔ اور عمارتوں میں سات گز کا فاصلہ تھا۔ عمرو بن العاص نے ایک مکان خاص حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے تعمیر کرایا تھا۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھ بھیجا یہ میرے کس کام کا ہے تو وہاں بازار آباد کرایا گیا۔ چونکہ اس شہر کی آبادی خیمہ گاہ سے شروع ہوئی تھی اس لیے اس کا نام فسطاط پڑا جس کے معنی عربی میں خیمہ کے ہیں۔ آبادی کا سن 21 ہجری ہے۔ فسطاط کی وسعت آبادی فسطاط نے نہایت جلد ترقی کی۔ اور اسکندریہ کی بجائے مصر کا صدر مقام بن گیا۔ امیر معاویہ کے زمانے میں 40 ہزار عرب کے نام دفتر میں قلمبند تھے۔ مؤرخ قضائی کا بیان ہے کہ ایک زمانہ میں یہاں 360 مسجدیں، 8 ہزار سڑکیں، 170 حمام تھے۔ اس کی وسعت اور ہر قسم کے سر و سامان کی کثرت کو مقریزی نے کئی صفحہ میں تفصیل سے لکھا ہے۔ مدت تک یہ شہر سلاطین مصر کا پائے تکت اور تمدن و ترقی کا مرکز رہا۔ علامہ بشاری جس نے چوتھی صدی میں دنیا کا سفت کیا اس شہر کی نسبت اپنے جغرافیہ میں لکھا ہے۔ فاسخ بغداد مفخر الاسلام خزانۃ المغرب لیس فی الاسلام اکبر مجالس من جامعہ ولا احسن تجملا من اھلہ ولا اکثر مراکب من ساحلہ یعنی " یہ شیر بغداد کا ناسخ مغرب کا خزانہ اور اسلام کا فخر ہے۔ تمام عالم اسلام میں یہاں سے زیادہ کسی جامع مسجد میں علمی مجلسیں نہیں ہوتیں نہ یہاں سے زیادہ کسی شہر کے ساحل پر جہازات لنگر ڈالتے ہیں۔ " موصل موصل یہ مقام اسلام سے پہلے بھی موجود تھا۔ لیکن اس وقت اس کی حالت یہ تھی کہ ایک قلعہ اور اس کے پاس عیسائیوں کے چند معبد تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں شہر کی حیثیت سے آباد ہوا۔ ہرثمہ بن عرفجہ نے اس کی بنیاد رکھی اور قبائل عرب کے متعدد محلے آباد کئے۔ اک خاص جامع مسجد بھی تعمیر کرائی۔ (فتوح البلدان صفحہ 331 تا 332)۔ ملکی حیثیت سے یہ شہر ایک خاص حیثیت رکھتا ہے یعنی اس کے ذریعے مشرق اور مغرب کا ڈانڈا ملتا ہے اور شاید اسی مناسبت سے اس کا نام موصل رکھا گیا۔ یاقوت حموی نے لکھا ہے کہ یہ مشہور ہے کہ دنیا کے بڑے شہر تین ہیں۔ نیشاپور جو مشرق کا