الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غرض سخت معرکہ ہوا۔ اگرچہ فتح مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی، لیکن چونکہ فوج کا بڑا حصہ برباد ہو گیا، نہ بڑھ سکے۔ پیچھے ہٹنا چاہا۔ مگر غنیم نے جہاز غرق کر دیئے تھے۔ مجبور ہو کر خشکی کی راہ بصرہ کا رخ کیا۔ بدقسمتی سے ادھر بھی راہیں بند تھیں۔ ایرانیوں نے پہلے سے ہر طرف ناکے روک رکھے تھے۔ اور جا بجا فوجیں متعین کر دی تھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فارس کے حملہ کا حال معلوم ہوا تو نہایت برہم ہوئے۔ علاء کو نہایت تہدید نامہ لکھا۔ ساتھ ہی عتبہ بن غزوان کو لکھا کہ مسلمانوں کے بچانے کے لیے فوراً لشکر تیار ہو اور فارس پر جائے۔ چنانچہ بارہ ہزار فوج جس کے سپہ سالار ابو سرۃ تھے تیار ہو کر فارس پر بڑھی اور مسلمان جہاں رکے پڑے تھے وہاں پہنچ کر ڈیرے ڈالے۔ ادھر مجوسیوں نے ہر طرف نقیب دوڑا دیئے تھے۔ اور ایک انبوہ کثیر اکٹھا کر لیا جس کا سر لشکر شہرک تھا۔ دونوں حریف دل توڑ کر لڑے۔ بالآخر ابوسرۃ نے فتح حاصل کی۔ لیکن چونکہ آگے بڑھنے کا حکم نہ تھا۔ بصرہ واپس چلے آئے۔ واقعہ نہاوند کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہر طرف فوجیں روانہ کیں تو فارس پر بھی چڑھائی کی۔ اور جدا جدا فوجیں متعین کیں۔ پارسیوں نے توج کو صدر مقام قرار دے کر یہاں بڑا سامان کیا تھا۔ لیکن جب اسلامی فوجیں مختلف مقامات پر پھیل گئیں تو انکو بھی منتشر ہونا پڑا اور یہ ان کی شکست کا دیباچہ تھا۔ چنانچہ سابور، اردشیر، توج، اصطخر سب باری باری فتح ہو گئے۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اخیر خلافت یعنی 23 ہجری میں جب عثمان بن ابی العاص بحرین کے عامل مقرر ہوئے تو شہرک نے جو فارس کا مرزبان تھا، بغاوت کی اور تمام مفتوحہ مقامات ہاتھ سے نکل گئے۔ عثمان نے اپنے بھائی حکم کو ایک جمیعت کثیر کے ساتھ مہم پر مامور کیا۔ حکم جزیرہ ابکادان فتح کر کے توج پر بڑھے اور اس کو فتح کر کے وہیں چھاؤنی ڈال دی۔ مسجدیں تعمیر کیں اور عرب کے بہت سے قبائل آباد کئے۔ یہاں سے کبھی کبھی اٹھ کر سرحدی شہروں پر حملہ کرتے اور پھر واپس آ جاتے۔ اس طرح اردشیر، سابور، اصطخر، ارجان کے بہت سے حصے دبا لئے۔ شہرک یہ دیکھ کر نہایت طیش میں آیا۔ اور ایک فوج عظیم جمع کر کے توج پر بڑھا۔ رامشہر پہنچا تھا کہ ادھر سے حکم خود آگے بڑھ کر مقابل ہوئے۔ شہرک نے نہایت ترتیب سے صف آرائی کی۔ فوج کا ایک دستہ اس نے پیچھے رکھا کہ کوئی سپاہی پاؤں ہٹائے تو وہیں قتل کر دیا جائے۔ غرض جنگ شروع ہوئی اور دیر تک معرکہ رہا۔ پارسیوں کو شکست ہوئی اور شہرک جان سے مارا گیا۔ اس کے بعد عثمان نے ہر طرف فوجیں بھیج دیں۔ اس معرکہ سے تمام فارس میں دھاک بیٹھ گئی۔ عثمان نے جس طرف رخ کیا، ملک کے ملک فتح ہوتے چلے گئے۔ چنانچہ گازروں، نوبند جان، ارجان، شیراز، سابور جو فارس کے صدر مقامات ہیں، خود عثمان کے ہاتھ سے فتح ہوئے۔ فساء دار البحر وغیرہ فوجیں گئیں اور کامیاب آئیں۔ کرمان 23 ہجری (644 عیسوی)