الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فوج کا دفتر فوج کے متعلق ہر قسم کے کاغذات اور دفتر انہی مقامات میں رہتا تھا۔ رسد کا غلہ رسد کے لئے جو غلہ اور اجناس مہیا کی جاتی تھیں وہ انہی مقامات میں رکھی جاتی تھیں۔ اور یہیں سے اور مقامات کو بھیجی جاتی تھیں۔ فوجی چھاؤنیاں ان صدر مقامات کے علاوہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بڑے بڑے شہروں اور مناسب مقامات میں نہایت کثرت سے فوجی چھاؤنیاں قائم کیں اور عرب کو تمام ممالک مفتوحہ میں پھیلا دیا۔ اگرچہ یہ ان کا عام اصول تھا کہ جو شہر فتح ہوتا تھا اسی وقت ایک مناسب تعداد کی فوج وہاں متعین کر دی جاتی تھی جو وہاں سے ٹلتی نہ تھی۔ چنانچہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب شام فتح کیا تو ہر ہر ضلع میں ایک عامل مقرر کیا جس کے ساتھ ایک معتدبہ فوج رہتی تھی لیکن امن و امان قائم ہونے پر بھی کوئی بڑا ضلع یا شہر ایسا نہ تھا جہاں فوجی سلسلہ قائم نہیں کیا گیا۔ 17 ہجری میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب شام کا سفر کیا تو ان مقامات میں جہاں ملک کی سرحد دشمن ملک سے ملتی تھی، یعنی دلوک فج، رعیان، قورس، تیزین، انطاکیہ وغیرہ (عربی میں ان کو فروج یا ثغور کہتے ہیں) ایک ایک شہر کا دورہ کیا اور ہر قسم کا فوجی نظم و نسق اور مناسب انتظامات کئے جو مقامات دریا کے کنارے پر واقع تھے وہ بلادسا حلیہ کہلاتے تھے۔ یعنی عسقلان، یا قاقیساریہ، ارسوف عکا، صور، بیروت، طرطوس، صعیدا، ایاس لاذقیہ، چونکہ رومیوں کی بحری طاقت کی زد پر تھے اس لئے ان کا مستقل جداگانہ انتظام کیا اور اس کا افسر کل عبد اللہ بن قیس کو مقرر کیا۔ بالس چونکہ غربی فرات کے ساحل پر تھا اور عراق سے ہمسر حد تھا، وہاں فوجی انتظام کے ساتھ اس قدر اضافہ کیا کہ شامی عرب جو اسلام قبول کر چکے تھے آباد کئے۔