الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چنانچہ مؤرخ یعقوبی نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سفر کے ذکر میں اس کی تصریح کی ہے۔ تنخواہ اور خوراک کے علاوہ کپڑا بھی دربار خلافت سے ملتا تھا۔ جس کی تفصیل وردی کے باب میں آئے گی۔ ان تمام باتوں کے ساتھ بھتہ بھی مقرر تھا جس کو عربی میں مغوتہ کہتے ہیں۔ سواری کا گھوڑا سواروں کو اپنے اہتمام سے تیار کرنا ہوتا تھا۔ لیکن جو شخص کم سرمایہ ہوتا تھا اور اس کی تنخواہ بھی ناکافی ہوتی تھی۔ اس کو حکومت کی طرف سے گھوڑا ملتا تھا۔ چنانچہ خاص اس غرض کے لئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حکم سے خود دارالخلافہ میں چار ہزار گھوڑے ہر وقت موجود رہتے تھے۔ (کتاب الخراج صفحہ 27۔ اصل عبار ہے کان لعمر بن الخطاب اربعۃ الاف فرس فاذا کان فی عطاء الرجل خفۃ او کان محتاجا اعطاہ الفرس)۔ تنخواہ کی تقسیم کا طریقہ بھتہ و تنخواہ وغیرہ کی تقسیم کے اوقات مختلف تھے۔ شروع محرم میں تنخواہ، فصل بہار میں بھتہ اور فصل کے کٹنے کے وقت خاص خاص جاگیروں کی آمدنی تقسیم ہوتی تھی۔ (طبری صفحہ 6486۔ اصل عبارت یہ ہے وامر لھم بمعادلھم فی الربیع من کل سنۃ و باعطیاتھم فی المحرم من کل سنۃ و بفتیھم عند طلوع الشعری فی کل سنۃ و ذلک عند ادراک الفلات)۔ تنخواہ کی تقسیم کی یہ طریقہ تھا کہ ہر قبیلے کے ساتھ ایک عریف یعنی مقدم یا رئیس ہوتا تھا۔ فوجی افسر جو کم سے کم 10 – 10 سپاہیوں پر افسر ہوتے تھے اور جو امراء الاعشار کہلاتے تھے ، تنخواہ دی جاتی تھی۔ وہ عریف کے حوالے کرتے تھے اور عریف اپنے قبیلہ کے سپاہیوں کے حوالے کرتے تھے۔ ایک ایک عریف سے متعلق ایک ایک لاکھ درہم کی تقسیم تھی۔ چنانچہ کوفہ، بصرہ میں سو عریف تھے۔ جن کے ذریعے سے ایک کروڑ کی رقم تقسیم ہوتی تھی۔ اس انتظام میں نہایت احتیاط اور خبر گیری سے کام لیا جاتا تھا۔ عراق میں امراء اعشار نے تنخواہوں کی تقسیم میں بے اعتدالی کی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرب کے بڑے بڑے نساب اور اہل الرائے مثلاً سعید بن عمران، مشعلہ بن نعیم وغیرہ کو بلا کر اس کی جانچ پر مقرر کیا۔ چنانچہ ان لوگوں نے دوبارہ نہایت تحقیق اور صحت کے ساتھ لوگوں کے عہدے اور روزینے مقرر کئے اور دس دس کے بجائے سات سات سپاہی پر ایک ایک افسر مقرر کیا۔ (یہ واقعات نہایت تفصیل کے ساتھ طبری صفحہ 2495 تا 2496 و مقریزی صفحہ 93 میں ہیں)۔ عریف کا تقرر بھی فاروقی ایجادات سے تھا جس کی تقلید مدتوں تک کی گئی۔ کنز العمال باب الجہاد میں علامہ بیہقی کی روایت ہے۔ تنخواہوں کی ترقی تنخواہوں میں قدامت اور کارکردگی کے لحاظ سے وقتاً فوقتاً اضافہ ہوتا رہتا تھا۔ قادسیہ میں زہرہ، عصمتہ، جنتی وغیرہ نے بڑے بڑے مردانہ کام کئے تھے اس لئے ان کی تنخواہیں دو، دو ہزار سے ڈھائی ڈھائی ہزار ہو گئیں۔ مقررہ رقموں كے علاوہ غنیمت