الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(6) وہ زمینیں جو سڑکوں کی تیاری اور درستی اور ڈاک کے مصارف کے لیے مخصوس تھیں (7) دریا برد (8) جنگل اور تمام زمینوں کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خالصہ قرار دے کر ان کی آمدنی جس کی تعداد سالانہ ستر لاکھ (7000000) تھی رفاہ عام کے کاموں کے لیے مخصوص کر دی۔ کبھی کبھی کسی شخص کو اسلامی کوششوں کے صلے میں جاگیر عطا کی جاتی تھی تو انہی زمینوں سے کی جاتی تھی۔ لیکن یہ جاگیریں کسی حال میں خراج یا عشر سے مستثنیٰ نہیں ہوتی تھیں۔ باقی تمام زمین قدیم قبضہ داروں کو دے دی گئی۔ اور حسب ذیل لگان مقرر کیا گیا۔ لگان کی شرح گیہوں فی جریب یعنی پون بیگھ پختہ دو درہم سال جو فی جریب یعنی پون بیگھ پختہ ایک درہم سال نیشکر فی جریب یعنی پون بیگھ پختہ چھ درہم سال روئی فی جریب یعنی پون بیگھ پختہ پانچ درہم سال انگور فی جریب یعنی پون بیگھ پختہ دس درہم سال نخلستان فی جریب یعنی پون بیگھ پختہ دس درہم سال بعض بعض جگہ زمین کی پیداوار کے اعتبار سے اس شرح میں تفاوت بھی ہوا۔ یعنی گیہوں پر فی جریب 4 درہم اور جو پر 2 درہم مقرر ہوئے۔ عراق کا خراج افتادہ زمین پر بشرطیکہ قابل زراعت ہو، دو جریب پر ایک درہم مقرر ہوا۔ اس طرح کل عراق کا خراج 8 کروڑ ساٹھ لاکھ درہم ٹھہرا۔ چونکہ پیمائش کے مہتمم مختلف لیاقت کے تھے ، اس لیے تشخیص جمع میں بھی فرق رہا۔ تاہم جہاں جس قدر جمع مقرر کی گئی اس سے زیادہ مالکان اراضی کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ذمی رعایا کا اس قدر خیال تھا کہ دونوں افسروں کو بلا کر کہا کہ تم نے تشخیص جمع میں سختی تو نہیں کی؟ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ نہیں۔ بلکہ ابھی اس قدر اور گنجائش ہے۔ (کتاب الخراج صفحہ)۔