الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسائل فقہیہ میں اجماع یہ بات بھی لحاظ کے قابل ہے کہ جو فقہی احکام حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرامین کے ذریعہ شائع کرتے تھے ، چونکہ شاہی دستور العمل کی حیثیت رکھتے تھے ، اس لئے یہ احتیاط ہمیشہ ملحوظ رہتی تھی کہ وہ مسائل اجماعی اور متفق علیہ ہوں۔ چنانچہ بہت سے مسائل جن میں صحابہ کا اختلاف تھا ان کو مجمع صحابہ میں پیش کر کے پہلے طے کرا لیا۔ مثلاً چور کی سزا جس کی نسبت قاضی ابو یوسف کتاب الخراج میں لکھتے ہیں۔ ان عمر استشار فی السارق فاجمعوا الخ (کتاب مذکور صفحہ 106)، غسل جنابت کی نسبت جب اختلاف ہوا تو تمام مہاجرین اور انصار کو جمع کیا اور یہ مسئلہ پیش کر کے سب سے رائے طلب کی۔ لوگوں نے مختلف رائے دیں۔ اس وقت فرمایا انتم اصحاب بدر وقدا خلفتم فمن بعد کم اشد اختلافاً۔ یعنی جب آپ لوگ اصحاب بدر میں ہو کر آپس میں مختلف الرائے ہیں تو آئندہ آنے والی نسلوں میں اور سخت اختلاف ہو گا۔ چنانچہ ازواج مطہرات سے یہ مسئلہ دریافت کیا گیا۔ اور ان کی رائے قطعی پا کر شائع کی گئی۔ (ازالۃ الخفاء صفحہ 88)۔ جنازہ کی تکبیر میں نہایت اختلاف تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صحابہ کو جمع کیا اور متفق بات طے ہو گئی یعنی چار تکبیر پر اتفاق ہو گیا۔ مسائل فقہیہ میں اجماع اضلاع کے عمال اور افسر جو مقرر کرتے تھے ان کی یہ حیثیت بھی ملحوظ رکھتے تھے کہ عالم اور فقہیہ ہوں، چنانچہ بہت سے مختلف موقعوں پر اس کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ ایک دفعہ مجمع عام میں خطبہ دیا، جس میں یہ الفاظ تھے۔ الی اشھد کم علی امر الا مصار الی لم ابعثھم الا لیفقھوا الناس فی دینھم یعنی تم لوگوں کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے افسروں کو اس لیے بھیجا ہے کہ لوگوں کو مسائل اور احکام بتائیں، یہ التزام ملکی افسروں تک محدود نہ تھا بلکہ فوجی افسروں میں بھی اس کا لحاظ کیا جاتا تھا۔ قاضی ابو یوسف لکھتے ہیں ان عمر بن الخطاب کان اذا جعمع الیہ جیش من اھل الایمان بعث علیھم رجلاً من اھل الفقہ والعلم۔ (کتاب الخراج صفحہ 67)۔ یہی نکتہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد کے فوجی اور ملکی افسروں میں ہم حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ، معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ کا نام پاتے ہیں جو ملکی اور فوجی قابلیت کے ساتھ علم و فضل میں بھی ممتاز تھے۔ اور حدیث و فقہ میں اکثر ان کا نام آتا ہے۔ تمام ممالک محروسہ میں فقہا اور معلم متعین کئے کہ