الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیت المال (یا) خزانہ بیت المال پہلے نہ تھا یہ صیغہ بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذات سے وجود میں آیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں سب سے اخیر جو رقم وصول ہوئی وہ بحرین کا خراج تھا۔ جس کی تعداد آٹھ لاکھ درہم تھی لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے کل رقم ایک ہی جلسہ میں تقسیم کر دی۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اپنی خلافت میں کوئی خزانہ نہیں قائم کیا بلکہ جو کچھ غنیمت کا مال آیا، اسی وقت لوگوں میں بانٹ دیا۔ چنانچہ پہلے سال دس دس درہم اور دوسرے سال بیس بیس درہم ایک ایک شخص کے حصے میں آئے۔ یہ کتاب الاوائل اور ابن سعد کی روایت ہے۔ ابن سعد کی ایک دوسرے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مکان بیت المال کے لیے خاص کر لیا تھا۔ وہ ہمیشہ بند پڑا رہتا تھا۔ کیونکہ جو کچھ آتا تھا اسی وقت تقسیم کر دیا جاتا تھا اور اس کی نوبت ہی نہیں پہنچتی تھی کہ خزانے میں کچھ داخل کیا جائے۔ وفات کے وقت بیت المال کا جائزہ لیا گیا تو صرف ایک درہم نکلا۔ تقریباً 15 ہجری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بحرین کا عامل مقرر کیا۔ وہ سال تمام ہونے پر پانچ لاکھ کی رقم اپنے ساتھ لائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجلس شوریٰ کا اجلاس عام کر کے کہا کہ ایک رقم کثیر بحرین سے آئی ہے۔ آپ لوگوں کی کیا مرضی ہے ؟