الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے وفات پائی اس کو قتل کر دوں گا" لیکن قرائن اس روایت کی تصدیق نہیں کرتے۔ ہمارے نزدیک چونکہ مدینے میں کثرت سے منافقین کا گروہ موجود تھا۔ جو فتنہ پردازی کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کا منتظر تھا اس لئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مصلحتاً اس خبر کو پھیلنے سے روکا ہو گا۔ اسی واقعہ نے روایتوں کے تغیرات سے مختلف صورت اختیار کر لی ہے۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ صحیح بخاری وغیرہ میں اس قسم کی تصریحات موجود ہیں جو ہمارے اس قیاس کے مطابق نہیں ہو سکتیں۔ سقیفہ بنی ساعدہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا استخلاف یہ واقعہ بظاہر تعجب سے خالی نہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے انتقال فرمایا تو فوراً خلافت کی نزاع پیدا ہو گئی۔ اور اس بات کا بھی انتظار نہ کیا گیا کہ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تجہیز و تکفین سے فراغت حاصل کی جائے۔ کس کے قیاس میں آ سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم انتقال فرمائیں اور جن لوگوں کو ان کے عشق و محبت کا دعویٰ ہو وہ ان کو بے گور و کفن چھوڑ کر چلے جائیں۔ اور اس بندوبست میں مصروف ہوں کہ مسند حکومت اوروں کے قبضہ میں نہ آ جائے۔ تعجب پر تعجب یہ ہے کہ یہ فعل ان لوگوں (حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم) سے سرزد ہوا جو آسمان اسلام کے مہروماہ تسلیم کئے جاتے ہیں،اس فعل کی ناگواری اس وقت اور زیادہ نمایاں ہو جاتی ہے۔ جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ جن لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے فطری تعلق تھا، یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ و خاندان بنی ہاشم ان پر فطری تعلق کا پورا پورا اثر ہوا اور اس وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے درد غم اور تجہیز و تکفین سے ان باتوں کی طرف سے متوجہ ہونے کی فرصت نہ ملی۔ ہم اس کو تسلیم کرتے ہیں کہ کتب حدیث و سیر سے بظاہر اسی قسم کا خیال پیدا ہوتا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ یہ سچ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تجہیز و تکفین چھوڑ کر سقیفہ بنی ساعدہ کو چلے گئے۔ یہ بھی سچ ہے کہ انہوں نے سقیفہ بنی ساعدہ میں پہنچ کر خلافت کے باب میں انصار سے معرکہ آرائی کی۔ اور اس طرح ان کوششوں میں مصروف رہے کہ گویا ان پر کوئی حادثہ پیش ہی نہیں آیا تھا۔ یہ بھی سچ ہے کہ انہوں نے اپنی خلافت کو نہ صرف انصار بلکہ بنو ہاشم اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بزور منوانا چاہا، گو بنو ہاشم نے آسانی سے ان کی خلافت تسلیم نہیں کی۔ لیکن اس بحث میں جو غور طلب باتیں ہیں وہ یہ ہیں :