الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ان کے پاس جا کر ان کو تسلی دیتے تھے۔ اور کہتے تھے کہ تم او متحیزا الی فئۃ میں داخل ہو۔ لیکن ان کو اس سے تسلی نہیں ہوتی تھی۔ یہ واقعہ (حسب بیان بلاذری) ہفتہ کے دن رمضان 13 ہجری میں واقع ہوا۔ اس لڑائی میں نامور صحابیوں میں سے جو لوگ شہید ہوئے وہ سلیط، ابو زید انصاری، عتبہ و عبد اللہ، پسران قبطی بن قیس، یزید بن قیس الانصاری، ابو امیہ الفرازی وغیرہ تھے۔ واقعہ بویب رمضان 14 ہجری (635 عیسوی) اس شکست نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سخت برہم کیا۔ اور نہایت زور شور سے حملہ کی تیاریاں کیں۔ تمام عرب میں خطباء اور نقیب بھیج دیئے جنہوں نے پرجوش تقریروں سے تمام عرب میں ایک آگ لگا دی۔ اور ہر طرف سے عرب کے قبائل امنڈ ائے۔ قبیلہ ازو کا سردار محتف بن سلیم سات سو سواروں کو ساتھ لے کر آیا۔ بنو تمیم کے ہزاروں آدمی حصین بن معبد کے ساتھ آئے۔ حاتم طائی کے بیٹے عدی ایک جمعیت کثیر لے کر پہنچے ،اسی طرح قبیلہ رباب جو کنانہ ختم بنو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کے بڑے بڑے جھتے اپنے اپنے سرداروں کے ساتھ آئے ، یہ جوش یہاں تک پھیلا کہ نمرو تغلب کے سرداروں نے جو مذہباً عیسائی تھے ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ " آج عرب و عجم کا مقابلہ ہے۔ اس قومی معرکہ میں ہم بھی قوم کے ساتھ ہیں۔ ان دونوں سرداروں کے ساتھ ان کے قبیلے کے ہزاروں آدمی تھے اور عجم کے مقابلہ کے جوش میں لبریز تھے۔ اتفاق سے انہی دنوں انہی دنوں جریر نجلی دربار خلافت میں حاضر ہوا، یہ ایک مشہور سردار تھا اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر درخواست کی تھی کہ اپنے قبیلے کا سردار مقرر کر دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ درخواست منظور کر لی تھی لیکن تعمیل کی نوبت نہیں آئی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے عرب کے تمام عمال کے نام احکام بھیج دیئے کہ جہاں جہاں اس قبیلے کے آدمی ہوں، تاریخ معین پر اس کے پاس پہنچ جائیں۔ جریر یہ جمعیت اعظم لے کر دوبارہ مدینہ میں حاضر ہوئے۔ ادھر مثنی نے عراق کے تمام سرحد مقامات پر نقیب بھیج کر ایک بڑی فوج جمع کر لی تھی۔ ایرانی جاسوسوں نے یہ خبریں شاہی دربار میں پہنچائیں۔ پوران دخت نے حکم دیا کہ فوج خاصہ سے بارہ ہزار سوار انتخاب کئے جائیں۔ اور مہران بن مہرویہ ہمدانی افسر مقرر کیا جائے۔ مہران کے انتخاب کی وجہ یہ تھی کہ اس نے خود عرب میں تربیت پائی تھی اور اس وجہ سے وہ عرب کے زور قوت کا اندازہ کر سکتا تھا۔ کوفہ کے قریب بویب نام ایک مقام تھا، اسلامی فوجوں نے یہاں پہنچ کر ڈیرے ڈالے۔ مہران