الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آنچہ حدیث و فقہ ودرزمن فاروق اعظم بوود آنچہ بعد وے حادث شدہ فرق مابین السموت والارض ست۔ (ازالۃ الخفاء جلد دوم صفحہ 140)۔ عملی انتظام یہ تمام امور جن کا اوپر ذکر ہوا علمی سلسلے سے تعلق رکھتے تھے۔ عملی صیغے پر بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نہایت توجہ کی۔ اور ہر قسم کے ضروری انتظامات قائم کئے۔ اماموں اور مؤذنوں کا تقرر ہر شہر و قصبہ میں امام و مؤذن مقرر کئے اور بیت المال سے ان کی تنخواہیں مقرر کیں۔ علامہ ابن الجوزی سیرۃ العمر میں لکھتے ہیں۔ ان عمر بن الخطاب و عثمان بن عفان کان یرزقان المؤزنین والائمہ۔ موطا امام محمد سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد نبوی میں صفوں کے درست کرنے کے لیے خاص اشخاص مقرر تھے۔ (موطا امام محمد صفحہ 286)۔ حج کے زمانے میں اس کام پر لوگ مامور ہوتے تھے کہ حاجیوں کو مقام منی میں پہنچا کر آئیں۔ (موطا امام مالک صفحہ 140)۔ یہ اس غرض سے کہ اکثر لوگ ناواقفیت سے عقبہ کے اسی طرف ٹھہر جاتے تھے حالانکہ وہاں ٹھہرنا مناسک حج میں محسوب نہ تھا۔ حاجیوں کی قافلہ سالاری چونکہ عہد خلافت میں متصل 10 حج کئے اس لئے امیر حجاج ہمیشہ خود ہوتے تھے اور حجاج کی خبر گیری کی خدمت خود انجام دیتے تھے۔ مساجد کی تعمیر تمام ممالک مفتوحہ میں نہایت کثرت سے مسجدیں تعمیر کرائیں۔ (موطا امام محمد صفحہ 229)۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو کوفہ کے حاکم تھے ، لکھا کہ بصرہ میں ایک جامع مسجد اور ہر قبیلہ کے لیے الگ الگ مسجدیں تعمیر کی جائیں۔ سعد وقاص اور عمر بن العاص کو بھی اسی قسم کے احکام بھیجے۔ شام کے تمام عمال کو لکھا کہ ہر شہر میں ایک ایک مسجد تعمیر کی جائے۔ چنانچہ یہ مسجدیں آج بھی جوامع عمری کے نام سے مشہور ہیں۔ گو ان کی اصلی عمارت اب باقی نہیں رہی۔ ایک جامع