الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سیاست و تدبیر، عدل و انصاف عام سلاطین اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے طریق سیاست میں فرق خلافت فاروقی بسیط عالم میں کہاں سے کہاں تک پھیلی ہے اور کس قدر مختلف ملک، مختلف مذاہب، مختلف قومیں، اس کے دائرے میں داخل ہیں۔ لیکن اس سرے سے اس سرے تک ہر طرف امن و امان اور سکون و اطمینان چھایا ہوا ہے۔ دنیا میں اور بھی ایسے صاحب جاہ جلال سربراہان حکومت گزرے ہیں جن کی حکومت میں کوئی شخص سر نہیں اتھا سکتا تھا۔ لیکن ان کو یہ بات اس سیاست کی بدولت حاصل ہوتی تھی جس کے اصول یہ تھے کہ بغاوت کے ذرا سے احتمال پر دفعتاً انصاف کا قانون بالکل الٹ دیا جائے۔ ایک شخص کے جرم میں تمام خاندان پکڑا جائے۔ واقعات کے ثبوت میں یقین کے بجائے صرف قیاس سے کام لیا جائے وحشیانہ سزائیں دی جائیں، آبادیاں جلا کر برباد کر دی جائیں۔ یہ اصول قدیم زمانے تک محدود نہ تھے۔ اب بھی یورپ کو باوجود اس تمدن و تہذیب کے انہی قاعدوں سے کام لینا پڑتا ہے۔ لیکن خلافت فاروقی میں کبھی بال برابر انصاف سے تجاوز نہیں ہو سکتا تھا۔ عمر بوس والوں نے بار بار عہد شکنی کی، تو ان کو جلا وطن کیا۔ لیکن اس طرح کہ ان کے جائیداد، مال و اسباب کے مفصل فہرست تیار کرا کے ایک ایک چیز کی دوگنی قیمت ادا کر دی۔ نجران کے عیسائیوں نے خود مختاری اور سرکشی کی تیاریاں کیں اور 40 ہزار آدمی بہم پہنچائے تو ان کو عرب سے نکال کر دوسرے ممالک میں آباد کرایا۔ مگر اس رعایت کے ساتھ کہ ان کی جائیداد وغیرہ کی قیمت دے دی۔ اور عاملوں کو لکھ بھیجا کہ راہ میں جدھر سے ان کا گزر ہو ان کے آرام کے سامان بہم پہنچائے جائیں اور جب یہ کہیں مستقل قیام کر لیں تو چوبیس مہینے تک ان سے جزیہ نہ لیا جائے۔ (ان تمام واقعات کو ہم ذمیوں کے حقوق میں اوپر لکھ آئے ہیں اور وہاں کتابوں کا حوالہ بھی دیا ہے )۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشکلات شاید تم کو یہ خیال ہو کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایسی رعایا ہاتھ آئی تھی جس میں زیادہ تر اطاعت و انقیاد کا مادہ تھا اور لئے ان کو جابرانہ سیاست کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی لیکن یہ خیال صحیح نہیں ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سچ