الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میل کا فاصلہ رہ جاتا ہے ، نہر نکال کر دونوں دریاؤں کو ملا دیا جائے۔ لیکن جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے ارادے سے اطلاع ہوئی تو نا رضا مندی ظاہر کی۔ اور لکھ بھیجا کہ اگر ایسا ہوا تو یونانی جہازوں میں آ کر حاجیوں کو اڑا لے جائیں گے۔ (تقویم البلدان ابو الفدار صفحہ 106)۔ اگر عمرو بن العاص کو اجازت ملی ہوتی تو نہر سویز کی ایجاد کا فخر درحقیقت عرب کے حصے میں آتا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو عمارتیں تیار کرائیں عمارات جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تیار کرائیں، تین قسم کی تھیں : 1 – مذہبی : جیسے مساجد وغیرہ، ان کا بیان تفصیل کے ساتھ مذہبی صیغے میں آئے گا۔ یہاں اس قدر کہنا کافی ہے کہ بقول صاحب روضۃ الاحباب چار ہزار مسجدیں تعمیر ہوئیں۔ 2 – فوجی : جیسے قلعے ، چھاؤنیاں، بارکیں، ان کا بیان فوجی انتظامات میں آئے گا۔ 3 - ملکی : مثلاً دارالامارۃ وغیرہ، اس قسم کی عمارتوں کے تفصیلی حالات معلوم نہیں۔ لیکن ان کی اقسام کی تفصیل حسبِ ذیل ہے : 1 – دارالامارۃ : یعنی صوبجات اور اضلاع کے حکام جہاں قیام رکھتے تھے اور جہاں ان کا دفتر رہتا تھا۔ کوفہ و بصرہ کے دارالامارۃ کا حال طبری و بلاذری نے کسی قدر تفصیل سے لکھا ہے۔ 2 – دفتر : دیوان یعنی جہاں دفتر کے کاغذات رہتے تھے۔ فوج کا دفتر بھی اسی مکان میں رہتا تھا۔ 3 – خزانہ : بیت المال – یعنی خزانے کا مکان – یہ عمارت مضبوط اور مستحکم ہوتی تھی۔ کوفہ کے بیت المال کا ذکر بیت المال کے حال میں گزر چکا ہے۔ 4 – قید خانے : مدینہ منورہ کے قید خانے کا حال صیغہ پولیس کے بیان میں گزر چکا ہے۔ بصرہ میں جو قید خانہ تھا وہ دارالامارۃ کی عمارت میں شامل تھا۔ (فتوح البلدان صفحہ 347)۔