الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہماری سرگزشت یہ ہے کہ جب خدا نے اپنے پیغمبر کو اٹھا لیا تو انصار نے قابطہ ہماری مخالف کی اور سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہوئے اور علی اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور ان کے ساتھیوں نے بھی مخالفت کی۔ اور مہاجرین ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جمع ہوئے۔ " یہ تقریر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک بہت بڑے مجمع میں کی تھی جس میں سینکڑوں صحابہ موجود تھے اس لیے اس بات کا گمان نہیں ہو سکتا کہ انہوں نے کوئی امر خلاف واقع کہا ہو، ورنہ یہ لوگ ان کو وہیں ٹوکتے۔ امام مالک رحمۃ اللہ کی روایت میں یہ واقعہ اور صاف ہو گیا ہے۔ اس کے یہ الفاظ ہیں : و ان علیا والزبیر و من کان معھما تخلفوا فی بیت فاطمہ بنت رسول اللہ (فتح الباری شرح حدیث مذکور) " اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور لوگ ان کے ساتھ تھے وہ حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں ہم سے الگ ہو کر جمع ہوئے۔ " تاریخ طبری میں ہے : و تخلف علی والزبیر واخترط الزبیر سیفہ و قال لا اعمدہ حتی یبابع علی۔ (تاریخ طبری )۔ " اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے علیحدگی اختیار کی، اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تلوار میان سے کھینچ لی اور کہا جب تک علی کے ہاتھ پر بیعت نہ کی جائے میں تلوار میان میں نہ ڈالوں گا۔ " ان تمام روایتوں سے صاف یہ نتائج نکلتے ہیں کہ : (۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے ساتھ ہی خلافت کے باب میں تین گروہ ہو گئے : (۱) انصار (۲) مہاجرین (۳) بنو ہاشم (۲) مہاجرین حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اور بنو ہاشم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے۔