الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ علیہ و سلم نے کی اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی تشہیر فرمائی۔ محمد عبد اللہ غفرلہ مفتی خیر المدارس ملتان) وغیرہ وغیرہ مسائل کے متعلق امام شافعی نے اپنی کتابوں میں نہایت ادعا کے ساتھ احادیث سے استدلال کیا ہے اور ان مسائل میں جہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا طریق عمل مختلف ہے بڑی دلیری سے ان پر قدح کی ہے لیکن امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ نکتہ نظر انداز کر دیا ہے کہ یہ امور منصب نبوت سے تعلق نہیں رکھتے اس لئے ان مسائل میں خود شارع علیہ السلام کی طرف سے ہر شخص کو اجتہاد کی اجازت ہے۔ چنانچہ اس بحث کی تفصیل آگے آتی ہے۔ شریعت کے احکام کے متعلق بہت بڑا اصول جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قائم کیا۔ یہ تھا کہ شریعت کے تمام احکام مصالح عقلی پر مبنی ہیں۔ مذہبی احکام کے متعلق شروع سے دو خیال چلے آتے ہیں۔ ایک یہ کہ ان میں عقل کا دخل نہیں، دوسرا کہ کہ اس کے تمام احکام اصول عقلی پر مبنی ہیں۔ یہی دوسرا خیال علم اسرار الدین کی بنیاد ہے۔ یہ علم اگرچہ اب مستقل فن بن گیا ہے اور شاہ ولی اللہ صاحب کی مشہور کتاب ہے )حجتہ اللہ البالغہ) خاص اسی فن میں ہے۔ تاہم ہر زمانے میں بہت کم لوگ اس اصول کو تسلیم کرتے تھے۔ جس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ دقیق فن عام طبائع کی دسترس سے باہر تھا اور کچھ یہ کہ مذہبی محویت اور دلدادگی کی بظاہر شان ہی یہ ہے کہ ہر بات بغیر چوں چرا کے مان لی جائے اور رائے و عقل سے کچھ دخل نہ دیا جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے علم اسرار الدین کی بنیاد ڈالی لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی دوسرے اصول کے قائل تھے اور وہ سب سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے علم اسرار الدین کی بنیاد ڈالی۔ شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حجتہ اللہ البالغہ میں لکھا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس علم سے بحث کی اور اس کے وجوہ ظاہر کئے (حجتہ اللہ البالغہ صفحہ 6)۔ شاہ صاحب نے جن لوگوں کا نام لیا، ان میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے وقت 13 برس کی تھی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کس سِن (عمر) جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی بعثت کے وقت دس گیارہ برس سے زیادہ نہ تھا۔ زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کس سِن (عمر) آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی ہجرت کے وقت 11 برس کا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے وقت کل 18 برس کی تھیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سب بزرگ اس علم کے ترقی دینے والے ہوں گے۔ لیکن اولیت کا منصب عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کو حاصل ہوا۔