الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واقعات میں سلسلہ اسباب پر توجہ نہ کرنے کا بڑا سبب یہ ہوا کہ فن تاریخ ہمیشہ ان لوگوں کے ہاتھ میں رہا جو فلسفہ اور عقلیات سے آشنا نہ تھے۔ اس لیے فلسفہ تاریخ کے اصول و نتائج پر ان کی نظر نہیں پڑ سکتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ احادیث و سیر میں روایات کا پلہ ہمیشہ درایت سے بھاری رہا۔ بلکہ انصاف یہ ہے کہ درایت سے جس قدر کام لیا گیا نہ لیے جانے کے برابر تھا۔ آخر میں ابن خلدون نے فلسفہ تاریخ کی بنیاد ڈالی اور اس کے اصول و آئین منضبط کئے ، لیکن اس کو صرف اس قدر فرصت ملی کہ اپنی تاریخ میں ان اصولوں سے کام لے سکتا۔ اس کے بعد مسلمانوں میں علمی تنزل کا ایسا سلسلہ قائم رہا کہ کسی نے پھر اس طرف خیال بھی نہ کیا۔ ایک بڑا سبب جس کی وجہ سے تاریخ کا فن نہ صرف مسلمانوں میں بلکہ تمام قوموں میں ناتمام رہا۔ یہ ہے کہ تاریخ میں جو واقعات مذکور ہوتے ہیں ان کو مختلف فنون سے رابطہ ہوتا ہے۔ مثلاً لڑائی کے واقعات فن حرب سے ، انتظامی امور قانون سے ، اخلاقی تذکرے علم اخلاق سے تعلق رکھتے ہیں۔ مؤرخ اگر ان تمام امور کا ماہر ہو تو واقعات کو علمی حیثیت سے دیکھ سکتا ہے ورنہ اس کی نظر اسی قسم کی سرسری اور سطحی ہو گی۔ جیسی کہ ایک عامی کی ہو سکتی ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ اگر کسی عمدہ عمارت پر ایک ایسے واقعہ نگار انشاء پرداز کا گزر ہو جو انجینئری کے فن سے ناواقف ہے تو گو وہ اس عمارت کا بیان ایسے دلکش پیرایہ میں کر دے گا جس سے عمارت کی رفعت اور وسعت اور ظاہری حسن و خوبی کی تصویر آنکھوں کے سامنے پھر جائے۔ لیکن اگر اس میں خاص انجینئری کے علمی اصول اور اس کی باریکیاں ڈھونڈی جائیں تو نہ مل سکیں گی۔ یہی سبب ہے کہ تاریخوں میں حالات جنگ کے ہزاروں صفحے پڑھ کر بھی فن جنگ کے اصول پر کوئی معتدبہ اطلاع نہیں حاصل ہوتی۔ انتظامی امور کے ذکر میں قانونی حیثیت کا اسی وجہ سے پتہ نہیں لگتا کہ مؤرخین خود قانون دان نہ تھے ، اگر خوش قسمتی سے تاریخ کا فن ان لوگوں کے ہاتھ میں رہا ہوتا۔ جو تاریخ کے ساتھ فن جنگ، اصول قانون، اصول سیاست اور علم اخلاق سے بھی آشنا ہوتے تو آج یہ فن کہاں سے کہاں تک پہنچا ہوتا۔ یہ بحث اس لحاظ سے تھی کہ قدیم تاریخوں میں تمام ضروری واقعات مذکور نہیں ہوتے۔ اور جس قدر ہوتے ہیں ان میں اسباب و علل کا سلسلہ نہیں ملتا، لیکن ان کے علاوہ ایک اور ضروری بحث ہے ، وہ یہ کہ جو واقعات مذکور ہیں خود ان کی صحت پر کہاں تک اعتبار ہو سکتا ہے۔ واقعات کی صحت کا معیار