الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ٹوٹ کر تم سے آ ملیں گے۔ یہ بندوبست ہو کر تاریخ معین پر دھاوا کیا۔ عجمی مقابلہ کو نکلے تو خود ان کے ساتھ عربوں نے عقب سے ان پر حملہ کیا۔ عجمی دونوں طرف سے گھر کر پامال ہو گئے۔ یہ معرکہ اگرچہ جزیرہ کی مہمات میں شامل ہے لیکن چونکہ اس کا موقع اتفاقی طور سے عراق کے سلسلے میں آ گیا تھا اس لیے مؤرخین اسلام جزیرہ کی فتوھات کو اس واقعہ سے شروع نہیں کرتے۔ اور خود اس زمانے میں یہ معرکہ عراق کے سلسلے سے الگ نہیں خیال کیا جاتا تھا۔ 17 ہجری میں جب عراق و شام کی طرف سے اطمینان ہو گیا تو سعد کے نام حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حکم پہنچا کہ جزیرہ پر فوجیں بھیجی جائیں۔ سعد نے عیاض بن غنم کو پانچ ہزار کی جمعیت کے ساتھ مہم پر مامور کیا۔ وہ عراق سے چل کر جزیرہ کی طرف بڑھے اور شہر رہا کے قریب جو کسی زمانے میں رومن امپائر کا یادگار مقام تھا ڈیرے ڈالے۔ یہاں کے حاکم نے خفیف سے روک ٹوک کے بعد جزیہ پر صلح کر لی۔ رہا کے بعد چند روز میں تمام جزیرہ اس سرے سے اس سرے تک فتح ہو گیا۔ جن جن مقامات پر خفیف خفیف لڑائیاں پیش آئیں ان کے نام یہ ہیں : رقہ، حران، نصیبین، میادفارقین، س،ساط، سروج، قرقییا، زوزان، عین الوردۃ۔ خوزستان (خوزستان اس حصہ آبادی کا نام ہے جو عراق اور فارس کے درمیان واقع ہے۔ اس میں 14 بڑے شہر ہیں جس میں سب سے بڑا شہر اہواز ہے جو نقشہ میں درج کر دیا گیا ہے۔ ) 15 ہجری (636 عیسوی) میں مغیرہ بن شعبہ بصرہ کے حاکم مقرر ہوئے اور چونکہ خوزستان کی سرحد بصرہ سے ملی ہوئی ہے ، انہوں نے خیال کیا کہ اس کی فتح کے بغیر بصرہ میں کافی طور سے امن و امان قائم نہیں ہو سکتا، چنانچہ 16 ہجری (637 عیسوی) کے شروع میں اہواز پر جس کو ایرانی ہرمز شہر کہتے تھے حملہ کیا۔ یہاں کے رئیس نے ایک مختصر سی رقم دے کر صلح کر لی۔ مغیرہ وہیں رک گئے۔ 17 ہجری (638 عیسوی) میں مغیرہ معزول ہوئے۔ ان کی جگہ ابو موسیٰ اشعری مقرر ہوئے۔ ان انقلاب میں اہواز کے رئیس نے سالانہ رقم بند کر دی اور اعلانیہ بغاوت کا اظہار کیا۔ مجبوراً ابو موسیٰ اشعری نے لشکر کشی کی اور اہواز کو جا گھیرا۔ شاہی فوج جو یہاں رہتی تھی اس نے بڑی پامردی سے مقابلہ کیا۔ لیکن آخر شکست کھائی اور شہر فتح ہو گیا۔ غنیمت کے ساتھ ہزاروں آدمی لونڈی غلام بن کر آئے۔ لیکن جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اطلاع ہوئی تو انہوں نے لکھ بھیجا کہ سب رہا کر دیئے جائیں۔ چنانچہ وہ سب چھوڑ دیئے گئے۔ ابو موسیٰ نے اہواز کے بعد مناذر کا رخ کیا، یہ خود ایک محفوظ مقام تھا۔ شہر والوں نے بھی ہمت اور استقلال سے حملے کو روکا۔ اس معرکہ میں مہاجر بن زیاد جو ایک معزز افسر تھے شہید ہوئے اور قلعہ والوں نے ان کا سر کاٹ کر برج کے کنگرہ پر لٹکا دیا۔