الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں جو لوگ اسلام لائے 16 ہجری کے اخیر میں جب جلولا فتح ہوا تو بڑے بڑے رؤسا اور نواب اپنی خوشی سے مسلمان ہو گئے۔ ان میں سے جو زیادہ صاحب اختیار اور نامور تھے ، ان کے یہ نام ہیں : جمیل بن بصبیری، بسطام بن نرسی، رفیل (فتوح البلدان صفحہ 665)، فیروز، ان رئیسوں کے مسلمان ہو جانے سے ان کی رعایا میں خود بخود اسلام کو شیوع ہوا۔ قادسیہ کے معرکے کے بعد چار ہزار ویلم کی فوج جو خسرو پرویز کی تربیت یافتہ تھی اور امپیریل گارڈ (شاہی رسالہ) کہلاتی تھی، کل کی کل مسلمان ہو گئی (فتوح البلدان صفحہ 280)۔ یزدگرد کے مقدمۃ الجیش کا افسر ایک مشہور بہادر تھا جس کا نام سیاہ تھا۔ یزدگرد جب اصفہان کو روانہ ہوا تو اس نے سیاہ کو بلا کر تین سو بڑے بڑے رئیس اور پہلوان ساتھ کئے اور اصطخر کو روانہ کیا۔ یہ بھی حکم دیا کہ راہ میں ہر شہر سے عمدہ سپاہی انتخاب کر کے ساتھ لیتا جائے۔ اسلامی فوجیں جب تستر پہنچیں تو سیاہ اپنے سرداروں کے ساتھ ان اطراف میں مقیم تھا۔ ایک دن اس نے تمام ہمراہیوں کو جمع کر کے کہا کہ ہم لوگ جو پہلے کہا کرتے تھے کہ یہ لوگ (عرب) ہمارے ملک پر غالب آ جائیں گے۔ اس کی روز بروز تصدیق ہوتی جاتی ہے۔ اس لئے بہتر یہ ہے کہ ہم لوگ اسلام قبول کر لیں۔ چنانچہ اسی وقت سب کے سب مسلمان ہو گئے۔ یہ لوگ اسادرۃ کہلاتے تھے۔ کوفہ میں ان کے نام سے نہر اسادرہ مشہور ہے۔ ان کے اسلام لانے پر سیابجہ، زط، اندغار بھی مسلمان ہو گئے۔ تینوں قومیں اصل میں سندھ کی رہنے والی تھیں۔ جو خسروپرویز کے عہد میں گرفتار ہو کر آئی تھیں۔ اور فوج میں داخل کی گئی تھیں۔ مصر میں اسلام کثرت سے پھیلا۔ عمرو بن العاص نے جب مصر کے بعض قصبات کے لوگوں کو اس بنا پر کہ وہ مسلمانوں سے لڑتے تھے ، گرفتار کر کے لونڈی غلام بنایا۔ اور وہ فروخت ہو کر تمام عرب میں پھیل گئے۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بری قدغن کے ساتھ ہر جگہ سے انکو واپس لے کر مصر بھیج دیا اور لکھ بھیجا کہ ان کو اختیار ہے خواہ اسلام لائیں، خواہ اپنے مذہب پر قائم رہیں۔ چنانچہ ان میں سے قصبہ بلھیب کے رہنے والے کل کے کل اپنی خواہش سے مسلمان ہو گئے۔ دمیاط کی فتح کے بعد جب اسلامی فوجیں آگے بڑھیں تو بقارہ اور ورادۃ سے لیکر عسقلان تک جو شام میں داخل ہے ، ہر جگہ اسلام پھیل گیا۔ (مقریزی صفحہ 184 میں ہے ) ولما فتح المسلمون الفرس بعد ما افتحوا دمیاط و تنیس ساروا الی بقارۃ فاسلم من بھاو ساروا منھا الی الوردۃ فدخل اھلھا فی الاسلام و صاحولھا الی عسقلان)۔