الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سیاست حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیاست کے اصول سے خوب واقف تھے۔ اور یہ وہ خصوصیت ہے جس میں وہ دیگر تمام صحابہ سے علانیہ ممتاز ہیں۔ جو ممالک دائرہ خلافت میں داخل تھے ان کی تین قسمیں تھیں۔ عرب، ایران، شام و مصر۔ اس لئے ہر ایک کی حالت کے مناسب الگ الگ تدبیریں اختیار کیں۔ عراق و ایران میں چونکہ مدت سے مرزبان اور دہقان چلے آتے تھے اور اسلام کی فتح کے بعد بھی ان کا زور اور اقتدار قائم تھا۔ اس لئے ان کی پولٹیکل تنخواہیں مقرر کر دیں جس سے وہ بالکل رام ہو گئے۔ چنانچہ رؤسائے عراق میں ابن التخیر جان بسطام بن رنسی، رفیل، خالد، جمیل کے معقول روزینے مقرر کر دیئے۔ شام اور مصر میں رومیوں نے اصلی باشندوں کو صاحب جائیداد نہیں چھوڑا تھا۔ اس لئے ان کی طرف سے چنداں اندیشہ نہ تھا۔ وہ رومی حکومت کی بجائے ایک عادل اور منصف گورنمنٹ چاہتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے ساتھ مراعاتیں کیں کہ انہوں نے بارہا کہا کہ ہم کو مسلمان رومیوں کی بہ نسبت زیادہ محبوب ہیں۔ غیر قوموں کے ساتھ اگرچہ ان کا برتاؤ عموماً نہایت فیاضانہ تھا۔ چنانچہ اس کی بحث ذمیوں کے حقوق میں گزر چکی ہے۔ لیکن زیادہ تفحص سے معلوم ہوتا ہے کہ شام و مصر کی رعایا پر خاص توجہ مبذول تھی۔ مصر میں مقوقس مصر کا باشندہ اور رومیوں کی طرف سے نائب حکومت تھا۔ اس کے ساتھ شروع سے ایسے برتاؤ کئے کہ وہ ناخریدہ بن غلام بن گیا اور اس کی وجہ سے تمام مصر رعایا دل سے حلقہ بگوش اطاعت ہو گئی، ان باتوں پر بھی اکتفا نہیں کیا بلکہ جنگی مقامات پر عرب کے خاندان آباد کرا دیئے اور فوجی چھاؤنیاں قائم کر دیں جن کی وجہ سے سینکڑوں میل تک اثر پہنچا اور کسی بغاوت کی جرات نہیں ہو سکتی تھی۔ کوفہ و بصرہ جو عرب کی طاقت کا مرکز بن گیا تھا، خاص اسی غرض سے آباد کرایا گیا تھا۔ شام اور مصر میں تمام سواحل پر فوجی چھاؤنیاں اسی ضرورت سے قائم کی گئی تھیں۔ خاس عرب میں ان کو مختلف پولٹیکل تدبیروں سے کام لینا پڑا۔ یہودیوں اور عیسائیوں کو جزیرہ عرب سے بالکل نکال دیا۔ بڑے بڑے ملکی افسروں کو ہمیشہ بدلتے رہتے تھے۔ چنانچہ عمرو بن العاص کے سوا کوئی ایسا گورنر مقرر نہیں ہوا جو مختلف صوبہ جات میں بدلتا نہ رہا ہو۔ ملکی افسروں میں سے جس کی نسبت زیادہ زور پا جانے کا خیال ہوتا تھا، اس کو علیحدہ کر دیتے تھے۔ جو لوگ زیادہ صاحب اثر تھے ان کو اکثر دارالخلافہ سے باہر نہیں جانے دیتے تھے۔ چنانچہ ایک دفعہ ان لوگوں نے جہاد پر جانے کی اجازت طلب کی تو فرمایا کہ " آپ لوگ دولت بہت جمع کر چکے ہیں، پھر فرمایا لا تخرجو افسللوا یمیناً و شمالاً (تاریخ یعقوبی صفحہ 181)۔