الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ازواج و اولاد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جاہلیت و اسلام میں متعدد نکاح کئے۔ پہلا نکاح عثمان بن مظعون رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن زینب کے ساتھ ہوا۔ عثمان بن مظعون رضی اللہ تعالیٰ عنہ سابقین صحابہ میں تھے ، یعنی اسلام لانے والوں میں ان کا چودھواں نمبر تھا۔ 2 ہجری میں وفات پائی اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو ان کی وفات کا اس قدر صدمہ ہوا کہ آپ ان کی لاش کو بوسے دیتے تھے۔ اور بے اختیار روتے تھے۔ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دوسرے بھائی قدامہ بھی اکابر صحابہ میں سے تھے۔ زینب مسلمان ہو کر مکہ معظمہ میں مریں۔ حضرت عبد اللہ اور حضرت حفصہ ان ہی کے بطن سے ہیں۔ دوسری بیوی قریبہ بنت ابی لیتہ المخزومی تھیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ محترمہ حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بہن تھیں۔ چونکہ یہ اسلام نہیں لائی تھیں، اور مشرک عورت سے نکاح جائز نہیں۔ اس لئے صلح حدیبیہ کے بعد 6 ہجری میں ان کو طلاق دے دی۔ تیسری بیوی ملیکۃ بنت جرول الخزاعی تھیں، ان کو ام کلثوم بھی کہتے ہیں۔ یہ بھی اسلام نہیں لائیں اور اس وجہ سے 6 ہجری میں ان کو بھی طلاق دے دی۔ عبد اللہ ان ہی کے بطن سے ہیں۔ زینب اور قریبۃ قریش کے خاندان سے اور ملیکہ خزاعہ کے قبیلہ سے تھیں۔ مدینہ میں آ کر انصار میں قرابت پیدا کی۔ یعنی 7 ہجری میں عاصم بن ثابت بن ابی الافلح جو ایک معزز انصاری تھے اور غزوہ بدر میں شریک رہے تھے ، ان کی بیٹی جمیلہ سے نکاح کیا۔ جمیلہ کا نام پہلے عاصیہ تھا۔ جب وہ اسلام لائیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے بدل کر جمیلہ نام رکھا۔ لیکن ان کو بھی کسی وجہ سے طلاق دے دی۔ حضرت ام کلثوم سے نکاح کرنا اخیر عمر میں ان کو خیال ہوا کہ خاندان نبوت سے تعلق پیدا کریں۔ جو مزید شرف اور برکت کا سبب تھا۔ چنانچہ جناب امیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت کلثوم کے لئے درخواست کی۔ جناب ممدوح نے پہلے ام کلثوم کی صغر سنی کے سبب سے انکار کیا۔ لیکن جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زیادہ تمنا ظاہر کی اور کہا کہ اس سے مجھ کو حصول شرف مقصود ہے تو جناب امیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منظور فرمایا اور 17 ہجری میں 40 ہزار مہر پر نکاح ہوا۔ (حضرت ام کلثوم بنت فاطمہ کی تزویج کا واقعہ تمام معتمد مؤرخوں نے بتفصیل لکھا ہے۔ طبری نے تاریخ کبیر میں، ابن حبان نے کتاب الثقاۃ میں، ابن قتیبہ نے