الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(مسلمان) ہوں جس نے تمہارا کام انجام دیا۔ عیسائی نے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے ہی دن زیاد کو حکم بھیج چکے تھے۔ اس بات کا بہت سخت اہتمام کیا کہ ممالک محروسہ میں سے کوئی شخص فقر و فاقہ میں مبتلا نہ ہونے پائے۔ عام حکم تھا اور اس کی ہمیشہ تعمیل ہوتی تھی کہ ملک میں جس قدر اپاہج، از کار رفتہ اور مفلوج وغیرہ ہوں سب کی تنخواہیں بیت المال سے مقرر کر دی جائیں۔ لاکھوں سے متجاوز آدمی فوجی دفتر میں داخل تھے جن کو گھر بیٹھے خوراک ملتی تھی۔ اول یہ انتظام کیا گیا تو حکم دیا کہ ایک جریب (قریباً پچیس سیر کا ہوتا ہے ) آٹا پکایا جائے۔ پک کر تیار ہوا تو 30 آدمیوں کو بلا کر کھلایا گیا۔ شام کو پھر اسی قدر آٹا پکوایا اور اسی قدر آدمیوں کو کھلایا۔ دونوں وقت کے لئے یہ مقدار کافی ٹھہری تو فرمایا کہ ایک مہینے بھر کی خوراک دو جریب آٹا کافی ہے۔ پھر حکم دیا کہ ہر شخص کے لئے اس قدر آٹا مقرر کر دیا جائے۔ اعلان عام کے لئے ممبر پر چڑھے اور پیمانہ ہاتھ میں لے کر کہا کہ میں نے تم لوگوں کے لئے اس قدر خوراک مقرر کر دی ہے۔ جو شخص اس کو گھٹائے گا اس سے خدا سمجھے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ پیمانہ ہاتھ میں لے کر یہ الفاظ فرمائے۔ انی قد فرضت لکل نفس مسلمۃ فی شھر مدی حنطتہ و قسطی خل یعنی " میں نے ہر مسلمان کے لئے فی ماہ دو مد گیہوں اور دو قسط سرکہ مقرر کیا ہے۔ " غربا اور مساکین کے روزینے اس پر ایک شخص نے کہا کہ کیا غلام کے لئے بھی، فرمایا " ہاں غلام کے لئے بھی" (یہ پوری تفصیل فتوح البلدان صفحہ 460 میں ہے اور تمام تاریخوں میں بھی ذرا ذرا اسے اختلاف کے ساتھ یہ روزیت مذکور ہے )۔ غربا اور مساکین کے لئے بلا تخصیص مذہب حکم تھا کہ بیت المال سے ان کے روزینے مقرر کر دیئے جائیں۔ چنانچہ جیسا ہم اوپر ذمیوں کے حقوق میں لکھ آئے ہیں۔ بیت المال کے عامل کو لکھ بھیجا کہ خدا کے اس قول سے کہ انما الصدقات للفقرآو والمساکین فقراء سے مسلمان اور مساکین سے اہل کتاب مراد ہیں۔ مہمان خانے