الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قیمت عامہ مسلمین کے لئے دے دیتا ہوں۔ غرض ازواج مطہرات کے مکانات کو چھوڑ کر باقی جس قدر عمارتیں تھیں گرا کر مسجد کو وسعت دی گئی۔ پہلے طول 100 گز تھا، انہوں نے 140 گز کر دیا۔ اسی طرح عرض میں جس قدر ستون وغیرہ لکڑی کے تھے اسی طرح رہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد کی تجدید کے ساتھ ایک گوشہ میں ایک چبوترہ بھی بنوایا۔ اور لوگوں سے کہا کہ جس کو بات چیت کرنی ہو یا شعر پڑھنا ہو اس کے لیے یہ جگہ ہے۔ (خلاصۃ الوفا باخبار دارالمصطفیٰ مطبوعہ مصر صفحہ 132، صفحہ 133)۔ مسجد میں فرش اور روشنی کا انتظام حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پہلے مسجد میں روشنی کا کچھ سامان نہیں تھا۔ اس کی ابتداء بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں ہوئی۔ یعنی ان کی اجازت سے تمیم داری نے مسجد میں چراغ جلائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد میں خوشبو اور بخور کا انتظام بھی کیا جس کی ابتداء یوں ہوئی کہ ایک دفعہ مال غنیمت میں عود کا ایک بنڈل آیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسلمانوں کو تقسیم کرنا چاہا۔ لیکن وہ کافی نہ تھا۔ حکم دیا کہ مسجد میں صرف کیا جائے کہ تمام مسلمانوں کے کام آئے۔ چنانچہ مؤذن کے حوالہ کیا۔ وہ ہمیشہ جمعہ کے دن انگیٹھی میں جلا کر نمازیوں کے سامنے پھرتا تھا۔ اور ان کے کپڑے بساتا تھا۔ (خلاصۃ الوفا صفحہ 174)۔ فرش کا انتظام بھی اول حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہی کیا۔ لیکن یہ کوئی پر تکلف قالین اور شطرنجی دری کا فرش نہ تھا بلکہ اسلام کی سادگی یہاں بھی قائم تھی یعنی چٹائی کا فرش تھا جس سے مقصود یہ تھا کہ نمازیوں کے کپڑے گرد و خاک میں آلودہ نہ ہوں۔