الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دونوں ہمسایہ سلطنتوں کا ہدف بن چکا تھا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شام پر لشکر کشی کی تو فوج سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ تم میں سے جو شخص مارا جائے گا شہید ہو گا۔ اور جو بچ جائے گا مدافع عن الدین ہو گا۔ یعنی دین کو اس نے دشمنوں کے حملے سے بچایا ہو گا۔ اس واقعات سے ظاہر ہو گا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو کام شروع کیا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس کی تکمیل کی اس کے کیا اسباب تھے ؟ اس تمہیدی بیان کے بعد ہم اصل مطلب شروع کرتے ہیں۔ فتوحات عراق (جغرافیہ نویسوں نے عراق کے دو حصے کئے ہیں یعنی جو حصہ عرب سے ملحق ہے ، اس کو عراق عرب اور جو حصہ عجم سے ملحق ہے اس کو عراق عجم کہتے ہیں۔ عرا ق کی حدوداربعہ یہ ہیں شمال میں جزیرہ جنوب میں بحر فارس، مشرق میں خوزستان اور مغرب میں دیار بکر ہے جس کا مشہور شہر موصل ہے اور دارالسلطنت اس کا بغداد ہے اور جو بڑے بڑے شہر اس میں آباد ہیں وہ بصرہ کوفہ واسطہ وغیرہ ہیں۔ ہمارے مؤرخین کا عام طریقہ یہ ہے کہ وہ سنین کو عنوان قرار دیتے ہیں لیکن اس میں یہ نقص ہے کہ واقعات کا سلسلہ ٹوٹ جاتا ہے۔ مثلاً ایران کی فتوحات لکھتے آ رہے ہیں کہ سنہ ختم ہوا چاہتا ہے اور ان کو اس سنہ کے تمام واقعات لکھنے ہیں۔ اس لیے قبل اس کے کہ ایران کی فتوحات تمام ہوں یا موزوں موقع پر ان کا سلسلہ ٹوٹے شام و مصر کے واقعات کو جو اسی سنہ میں پیش آئے تھے چھیڑ دینا پڑتا ہے۔ اس لئے میں نے ایران کی تمام فتوحات کو ایک جا شام کو ایک جا اور مصر کو ایک جا لکھا ہے )۔ فارس کی حکومت کا چوتھا دور جو ساسانی کہلاتا ہے نوشیروان عادل کی وجہ سے بہت نام آور ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں اسی کا پوتا پرویز تخت نشین تھا۔ اس مغرور بادشاہ کے زمانے تک سلطنت نہایت قوی اور زور آور رہی لیکن اس کے مرنے ساتھ دفعتہً ایسی ابتری پیدا ہو گئی کہ ایوان حکومت مدت تک متزلزل رہا۔ شیرویہ اس کے بیٹھے نے کل آٹھ مہینے حکومت کی اور اپنے تمام بھائیوں کو جو کم و بیش پندرہ تھے قتل کرا دیا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا اردشیر 7 برس کی عمر میں تخت پر بیٹھا لیکن ڈیڑھ برس کے بعد دربار کے ایک افسر نے اس کو قتل کر دیا۔ اور آپ بادشاہ بن بیٹھا۔ یہ سنہ ہجری کا بارہواں سال تھا۔ چند روز کے بعد درباریوں نے اس کو قتل کر کے جوان شیر کو تخت نشین کیا۔ وہ ایک برس ے بعد قضا کر گیا۔ اب چونکہ خاندان میں یزدگرد کے سوا جو نہایت صغیر السن تھا۔ اولاد ذکور باقی نہیں رہی تھی۔ پوران دخت کو اس شرط پر تخت نشین کیا گیا کہ یزدگرد سن شعور کو پہنچ جائے گا تو وہی تخت و تاج کا مالک ہو گا۔ (شیرویہ کے بعد سلسلہ حکومت کی ترتیب اور ناموں کی تعین میں مؤرخین اس قدر مختلف ہیں کہ دو مؤرخ بھی باہم متفق نہیں۔ فردوسی کا بیان سب سے الگ ہے۔ میں نے بلحاظ قدیم العہد اور فارسی النسل ہونے ابو حنیفہ دینوری کے بیان کو ترجیح دی ہے )۔