الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فقہ کے تمام سلسلوں کے مرجع حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں علامہ موصوف نے جس چیز کو قلم انداز کیا ہے ہم اس کو کسی قدر تفصیل کے ساتھ آگے چل کر لکھیں گے لیکن یہ بتانا ضروری ہے کہ فقہ کے جس قدر سلسلے آج اسلام میں قائم ہیں سب کا مرجع حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذات بابرکات ہے۔ بلاد اسلام میں جو مقامات فقہ کے مرکز مانے جاتے ہیں۔ وہ یہ ہیں مکہ معظمہ، مدینہ منورہ، بصرہ، کوفہ اور شام۔ اس انتساب کی وجہ یہ ہے کہ فقہ کے بڑے بڑے شیوخ اور بانی فن انہی مقامات کے رہنے والے تھے۔ مثلاً مکہ معظمہ کے شیخ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ مدینہ منورہ کے زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، کوفہ کے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ و ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ، شام کے ابو درداء و معاذ بن جبل، ان میں (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا) اکثر بزرگ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ایک ساعت بیٹھنا میں سال بھر کی عبادت سے بہتر جانتا ہوں۔ (استیعاب قاضی بن عبد الطر و ازالۃ اخفاء صفحہ 319 حصہ اول)۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گویا اپنے دامن تربیت میں پالا تھا۔ یہاں تک کہ لوگوں کو اس پر رشک ہوتا تھا۔ صحیح بخاری میں خود حضرت عبد اللہ بند عباس سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ کو شیوخ بدر کے ساتھ بٹھایا کرتے تھے۔ اس پر بعض بزرگوں نے کہا کہ آپ اس نو عمر کو ہمارے ساتھ کیوں شریک کرتے ہیں اور ہمارے لڑکوں کو جو ان کے ہمسر ہیں کیوں یہ موقع نہیں دیتے ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا " یہ وہ شخص ہے جس کی قابلیت تم کو بھی معلوم ہے۔ " محدث ابن عبد البر نے استیعات میں لکھا ہے کان عمر یحب ابن عباس و یقربہ " یعنی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلس میں کوئی مسئلہ پیش ہوتا ، عبد اللہ بن عباس اس کا جواب دینا چاہتے لیکن کم سنی کی وجہ سے جھجکتے ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی ہمت بندھاتے اور فرماتے علم سن (عمر) کی کمی اور زیادتی پر موقوف نہیں۔ کوئی شخص اگر عبد اللہ بن عباس کے مجتہدات کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مسائل سے ملائے تو صاف نظر آئے گا کہ دونوں میں استاد اور شاگرد کا تناسب ہے۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرزند ہی تھے۔ زید بن ثابت برسوں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحبت میں تحریر کا کام کرتے رہے تھے۔ امام شعبی رحمۃ اللہ کا بیان ہے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبد اللہ بن