الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ بات لحاظ کے قابل ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پہلے جن مضامین پر لوگ خطبے دیتے تھے ان میں پند و موعظت، فخر و ادعاء قدرتی واقعات کا بیان، رنج و خوشی کا اظہار ہوتا تھا۔ ملکی پر پیچ معاملات خطبے میں ادا نہیں ہو سکتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے پولیٹیکل خطبے دیئے۔ اس کے ساتھ وہ خطبوں میں اس طریقے سے گفتگو کر سکتے تھے کہ ظاہر میں معمولی باتیں ہوتی تھیں لیکن اس سے بہت سے پہلو نکلتے تھے۔ خطبے کے لئے جو باتیں درکار ہیں خطبہ کے لئے ملکہ تقریر کے علاوہ اور ضروری باتیں جو درکار ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سب موجود تھیں۔ آواز بلند اور رعب دار تھی، قد اتنا بلند تھا کہ زمین پر کھڑے ہوتے تھے تو معلوم ہوتا تھا کہ منبر پر کھڑے ہیں۔ اس موقع پر ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ ان کے بعض خطبے نقل کر دیئے جائیں۔ ایک موقع پر عمال کو مخاطب کر کے جو خطبہ دیا، اس کے الفاظ یہ ہیں۔ انی لا اجد ھذا المال یصلحہ الا خلال ثلث ان یوخذ بالحق و یعطی بالحق و یمنع من الباطل ولست ادع احدا یظلم احدا حتی اضع خدہ علی الارض واضع قدمی علی خدہ الاخر حتی یذعن للحق یایھا الناس ان اللہ عظم حقہ فوق حق خلقہ فقال فیما عظیم من حقہ ولا یامر کم ان تتخذوا الملائکۃ والنبیین ارباباً الا و انی لم ابعثکم امراء ولا جبارین ولکن بعثتکم ایمۃ الھدیٰ یھتدیٰ بکم ولا تغلقوا الابواب دونھم فیا کل قویھم ضعیفھم۔ (کتاب الخراج صفحہ 47)۔ ایک اور خطبے کے چند جملے یہ ہیں۔ فانتھم مستخلفون فی الارض قاھرون لا ھلھا۔ قد نصر اللہ دینکم فلا تصبح امۃ مخالفۃ لدینکم الا امتان۔ امۃ مستبعدۃ للاسلام و اھلہ یتجرؤن لکم۔ علیھم المؤنۃ ولکم المنفعۃ و امۃ ینتظرون وقائع اللہ و سطواتۃ فی کل یوم و لیلۃ قد ملاً اللہ قلوبھم رعباً۔ قدمتھم جنود اللہ و نزلت بساحتھم مع رفاھۃ العیش و استقاضۃ المال و تتابع اللبعوث و سد الشغور۔ الغ (ازالۃ الاخفاء ماخذ از طبری)۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خطبوں کا خاتمہ ہمیشہ ان فقروں پر ہوتا تھا۔