الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ تعالیٰ عنہ سے بارہا پوچھا کہ تم نے اس مسئلے میں کیا فتویٰ دیا؟ اور جب انہوں نے اپنا جواب بیان کیا تو فرمایا کہ اگر تم اس مسئلے کا اور کچھ جواب دیتے تو آئندہ تم کبھی فتوے کے مجاز نہ ہوتے۔ دوسرا امر جو اس طریقے کے لیے ضروری ہے یہ ہے کہ مفتیوں کے نام کا اعلان کر دیا جائے اس وقت گزٹ اور اخبار تو نہ تھے۔ لیکن مجالس عامہ میں جن سے بڑھ کر اعلان عام کو کوئی ذریعہ نہ تھا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارہا اس کا اعلان کیا۔ شام کے سفر میں بمقام جابیہ بے شمار آدمیوں کے سامنے جو مشہور خطبہ پڑھا اس میں یہ الفاظ بھی فرمائے : من اراد القرآن فلیات ابیا و من ارادان یسال الفرائض فلیات زیداً ومن ارادان یسال عن الفقہ فلیات معاذاً۔ "یعنی جو شخص قرآن سیکھنا چاہے تو ابی بن کعب کے پاس اور فرائض کے متعلق کچھ پوچھنا چاہے تو زید کے پاس اور فقہ کے متعلق پوچھنا چاہے تو معاذ کے پاس جائے۔ " فوج داری اور پولیس جہاں تک ہم تحقیق کر سکے مقدمات فوج داری کے لیے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوئی جدا محکمہ قائم نہیں کیا۔ بعض قسم کے مقدمات مثلاً زنا اور سرقہ، قضاۃ کے ہاں فیصل ہوتے تھے اور ابتدائی قسم کی تمام کاروائیاں پولیس سے متعلق تھیں۔ پولیس کا صیغہ مستقل طور پر قائم ہو گیا تھا اور اس وقت اس کا نام احداث تھا۔ چنانچہ افسران پولیس کو صاحب الاحداث کہتے تھے۔ بحرین پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہ قدامہ بن مظعون رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مقرر کیا۔ قدامہ کو تحصیل مال گزاری کی خدمت دی۔ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تصریح کے ساتھ پولیس کے اختیارات دیئے۔ احتساب کے متعلق جو کام ہیں۔ مثلاً دوکاندار ترازو میں دھوکہ نہ دینے پائیں۔ کوئی شخص سڑک پر مکان نہ بنائے۔ جانوروں پر زیادہ بوجھ نہ لادا جائے۔ شراب علانیہ بکنے نہ پائے وغیرہ ان تمام امور کا کافی انتظام تھا۔ اور اس کے لیے ہر جگہ اہل کار افسر مقرر تھے۔ لیکن یہ پتہ نہیں چلتا کہ احتساب کا مستقل صیغہ قائم ہو گیا تھا۔ یا یہ خدمتیں بھی صاحب الاحداث سے متعلق تھیں۔ کنزالعمال میں جہاں ابن سعد کی روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بازار کی نگرانی کے