الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوس پرستی کی روک تھام عشق و ہوس پرستی کا بھی بڑا ذریعہ یہی شعر و شاعری تھا۔ شعراء زیادہ تر رندانہ اور اوباشانہ اشعار لکھتے تھے اور ان میں اپنے معشوقوں کے نام تصریح کے ساتھ لیتے تھے۔ مذاق عام ہونے کی وجہ سے یہ اشعار بچہ بچہ کی زبان پر چڑھ جاتے تھے اور اس کی وجہ سے رندی و آوارگی ان کے خمیر میں داخل ہو جاتی تھی۔ شاعری کی اصلاح حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قطعی حکم دیا کہ شعراء عورتوں کی نسبت عشقیہ اشعار نہ لکھنے پائیں۔ چنانچہ صاحب اسد الغابہ نے حمید بن ثور کے تذکرے میں اس واقعہ کو ان الفاظ میں لکھا ہے تقدم عمر بن الخطاب الی الشعراء ان لا یتشبب احد با مراۃ الا جلدہَ شراب خوری شراب پینے کی جو سزا پہلے سے مقرر تھی اس کو زیادہ سخت کر دیا۔ یعنی پہلے 40 درے مارے جاتے تھے۔ انہوں نے 40 سے 80 درے کر دیئے۔ ان سب باتوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ باوجود اس کے کہ اس زمانے میں دولت کی کثرت اور فتوحات کی وسعت کی وجہ سے عیش و عشرت کے لئے بے انتہا سامان مہیا ہو گئے تھے۔ تاہم لوگ عیس و عشرت میں مبتلا نہ ہونے پائے اور جس پاک اور مقدس زندگی کی بنیاد شارع علیہ السلام نے ڈالی تھی وہ اسی استواری کے ساتھ قائم رہی۔ آزادی اور حق گوئی قائم رکھنا اخلاق کی پختگی اور استواری کا اصلی سر چشمہ آزادی اور خود داری ہے۔ اس لئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر بہت توجہ کی اور یہ وہ خصوصیت ہے جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ کے سوا اور خلفا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ بنو امیہ تو شروع ہی سے آزادی کے دشمن نکلے۔ یہاں تک کہ عبد الملک نے قطع حکم دے دیا کہ کوئی شخص اس کے احکام پر زبان نہ کھولنے پائے۔ حضرت عثمان و حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے البتہ آزادی سے تعرض نہیں کیا۔ لیکن اس کے خطرات کی روک تھام نہ کر سکے جس کی بدولت حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت تک نوبت پہنچی اور جناب امیر کو جمل و صفین کے