الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بصرہ جہاں بصرہ آباد ہے یہاں کف دست میدان پڑا ہوا تھا اور چونکہ زمین کنکریلی تھی اور آس پاس پانی اور چارہ کا سامان نہ تھا۔ عرب کے مذاق کے بالکل موافق تھی۔ غرض عتبہ نے بنیاد کی داغ بیل ڈالی اور مختلف قبائل کے لیے الگ الگ احاطہ کھینچ کر گھاس اور پھونس کے مختصر مکانات بنوائے۔ عاصم بن ولف کو مقرر کیا کہ جہاں جہاں جس قبیلے کو اتارنا مناسب ہو اتاریں۔ خاص سرکاری عمارتیں جو تعمیر ہوئیں ان میں سے مسجد جامع اور ایوان حکومت جس کے ساتھ دفتر اور قید خانے کی عمارت بھی شامل تھی، زیادہ ممتاز تھا۔ 17 ہجری میں آگ لگی اور بہت سے مکانات جل گئے۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو اس وقت کوفہ کے گورنر تھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سفارت بھیجی اور اجازت طلب کی کہ پختہ عمارتیں بنائی جائیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منظور کیا۔ لیکن تاکید کی کہ کوئی شخص ایک مکان تین کمروں شے زیادہ نہ بنائے۔ (بصرہ کی وجہ تسمیہ عموماً اہل لغت یہ لکھتے ہیں کہ بصرہ عربی میں نرم پتھریلی زمین کو کہتے ہیں اور یہاں کی زمین اسی قسم کی تھی لیکن منجم البلدان میں ایک مجوسی فاضل کا جو قول نقل کیا ہے وہ زیادہ قرین قیاس ہے۔ اس کے نزدیک اصل میں یہ لفظ بس رہا تھا جس کے معنی فارس میں بہت سے راستوں کے ہیں۔ چونکہ یہاں سے بہت سی راہیں ہر طرف کو جاتی تھیں۔ اس لیے اہل عجم اس کو اس نام سے موسوم کرتے تھے۔ اس کی تصدیق زیادہ تر اس سے ہوتی ہے کہ آس پاس شاہان عرب نے جو عمارتیں تیار کرائی تھیں۔ اس کے نام بھی دراصل فارسی رکھے۔ مثلاً خورنق جو دراصل خود نگاہ ہے اور سدیر جو دراصل سہ در ہے۔ )۔ بصرہ تک نہر کاٹ کر لائی جائے۔ چنانچہ اس کا حال کسی قدر تفصیل کے ساتھ پبلک ورک کے بیان میں گزر چکا۔ بصرہ کی آبادی نہایت جلد ترقی کر گئی۔ یہاں تک کہ زیاد بن ابی سفیان کے زمان حکومت میں صرف ان لوگوں کی تعداد جن کے نام فوجی رجسٹر میں درج تھے۔ 80 ہزار اور ان کی آل اولاد ایک لاکھ 20 ہزار تھی۔ یہاں کی خاک کو علم و فضل سے جو مناسب تھی۔ اس کا اندازہ اس سے کرنا چاہیے کہ علوم عربیت کی بنیاد یہیں پڑی۔ دنیا میں سب سے پہلی کتاب جو عربی علم لغت میں لکھی گئی یہیں لکھی گئی جس کا نام کتاب العین ہے اور جو خلیل بصری کی تصنیف ہے۔ عربی علم عروض اور موسیقی کی بھی یہیں سے ابتداء ہوئی۔ علم نحو کا سب سے پہلا مصنف سیبویہ یہیں کا تعلیم یافتہ تھا۔ائمہ مجتہدین میں سے حسن بصری یہیں کی خاک سے پیدا ہوئے۔ کوفہ دوسرا شہر جو بصرہ سے زیادہ مشہور ہوا کوفہ تھا۔ مدائن وغیرہ جب فتح ہو چکے تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھا کہ یہاں رہ کر اہل عرب کا رنگ روپ بالکل بدل گیا۔ ایسی جگہ تلاش کرنا چاہیے جو