الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مذہبی زندگی دن کو مہمات خلافت کی وجہ سے کم فرصت ملتی تھی اس لیے عبادت کا وقت رات کو مقرر تھا۔ معمول تھا کہ رات کو نفلیں پڑھتے تھے۔ جب صبح ہونے کو آتی تو گھر والوں کو جگاتے اور یہ آیت پڑھتے " وامر اھلک بالصلوۃ" (مؤطا امام ملک)۔ فجر کی نماز میں بڑی بڑی سورتیں پڑھتے۔ لیکن زیادہ سے زیادہ 120 آیتیں پڑھتے تھے۔ عبد اللہ بن عامر کا بیان ہے کہ میں نے ایک دفعہ ان کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی تو انہوں نے سورۃ یوسف اور سورۃ حج پڑھی تھی۔ سورۃ یونس، کہف اور سورۃ ہود کا پڑھنا بھی ان سے مروی ہے۔ نماز نماز جماعت کے ساتھ پسند کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ میں اس کو تمام رات عبادت پر ترجیح دیتا ہوں۔ کوئی ضروری کام آ پڑتا اور وقت کی تاخیر کا خوف نہ ہوتا تو پہلے اس کو انجام دیتے۔ ایک دفعہ اقامت ہو چکی تھی اور صفیں درست ہو چکی تھیں۔ ایک شخص صف سے نکل کر ان کی طرف بڑھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور دیر تک اس سے باتیں کرتے رہے۔ فرمایا کرتے تھے : کھانے سے فارغ ہو کر نماز پڑھو۔ بعض اوقات جہاد وغیرہ کے اہتمام میں اس قدر مصروف رہتے تھے کہ نماز میں بھی وہی خیال بندھا رہتا تھا۔ خود ان کا قول ہے کہ میں نماز پڑھتا ہوں اور فوجیں تیار کرتا ہوں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ میں نے نماز میں بحرین کے جزیرہ کا حساب کیا۔ ایک دفعہ نماز پڑھ رہے تھے کہ آیت " فلیعبدوا رب ھذا البیت" آئی تو کعبہ کی طرف انگلی اٹھا کر اشارہ کیا۔ شاہ ولی اللہ صاحب نے اس روایت کو نقل کر کے لکھا ہے کہ نماز میں اس قدر اشارہ کرنا جائز ہے (ازالۃ الخفاء بحوالہ مصنف ابن ابی شیبہ صفحہ ۹۳)۔ بعض اوقات جمعہ کا خطبہ پڑھتے پڑھتے کسی سے مخاطب ہو جاتے۔ مؤطا امام مالک میں ہے کہ ایک دفعہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جمعہ میں دیر ہو گئی اور مسجد میں اس وقت پہنچے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ شروع کر دیا تھا۔ عین خطبہ کی حالت میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی طرف دیکھا اور کہا یہ کیا وقت ہے ؟ انہوں نے کہا میں بازار سے آ رہا تھا کہ اذان سنی فوراً وضو کر کے حاضر ہوا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا وضو پر کیوں اکتفا کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔ ابو بکر بن شیبہ نے روایت کیا ہے کہ مرنے سے دو برس پہلے متصل روزے رکھنے شروع کئے تھے۔ اور انہی کی یہ روایت بھی کہ ایک شخص کی نسبت سنا کہ وہ صائم الدہر ہے تو اس کے مارنے کے لئے درہ اٹھایا (ازالۃ الخفاء صفحہ 102)۔