الفاروق مکمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
دیباچہ(طبع اول از مصنف) الفاروق جس کا غلغلہ وجود میں آنے سے پہلے تمام ہندوستان میں بلند ہو چکا ہے ، اول اول اس کا نام زبانوں پر اس تقریب سے آیا کہ المامون طبع اول کے دیباچہ میں ضمناً اس کا ذکر آ گیا تھا۔ اس کے بعد اگرچہ مصنف کی طرف سے بالکل سکوت اختیار کیا گیا تاہم نام میں ہی ایسی دلچسپی تھی کہ خود بخود پھیلتا گیا۔ یہاں تک کہ اس کے ابتدائی اجزاء ابھی تیار نہیں ہوئے تھے کہ تمام ملک میں اس سرے سے اس سرے تک الفاروق کا لفظ بچہ بچہ کی زبان پر تھا۔ ادھر کچھ ایسے اسباب پیش آئے کہ الفاروق کا سلسلہ رک گیا اور اس کے بجائے دوسرے کام چھڑ گئے۔ چنانچہ اس اثناء میں متعدد تصنیفیں مصنف کے قلم سے نکلیں اور شائع ہوئیں۔ لیکن جو نگاہیں فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کوکبۂ جلال کا انتظار کر رہی تھیں ان کو کسی دوسرے جلوہ سے سیری نہیں ہو سکتی تھی۔ سوء اتفاق یہ کہ میرے ساتھ الفاروق کی طرف سے بیدلی کے بعض ایسے اسباب پیدا ہو گئے تھے کہ میں نے اس تصنیف سے گویا ہاتھ اٹھا لیا تھا لیکن ملک کی ہر طرف سے تقاضے کی صدائیں رہ رہ کر بلند ہوتی تھیں کہ میں مجبوراً قلم ہاتھ سے رکھ رکھ کر اٹھا لیتا تھا۔ بالآخر 18 اگست 1894 عیسوی کو میں نے ایک قطعی فیصلہ کر لیا اور مستقل اور مسلسل طریقے سے اس کام کو شروع کیا۔ ملازمت کے فرائض اور اتفاقی موانع وقتاً فوقتاً اب بھی سد راہ ہوتے رہے۔ یہاں تک کہ متعدد دفعہ کئی کئی مہینے کا ناغہ پیش آ گیا لیکن چونکہ کام کا سلسلہ قطعاً بند نہیں ہوا اس لئے کچھ نہ کچھ ہوتا گیا۔ یہاں تک کہ آج پورے چار برس کے بعد یہ منزل طے ہوئی اور قلم کے مسافر نے کچھ دنوں کے لئے آرام کیا۔ شکر کہ جماز بہ منزل رسید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زورق اندیشہ بساحل رسید یہ کتاب دو حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصے میں تمہید کے علاوہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت سے وفات تک کے واقعات اور فتوحات ملکی کے حالات ہیں۔ دوسرے حصے میں ان کے ملکی اور مذہبی انتظامات اور علمی کمالات اور ذاتی اخلاق اور عادات کی تفصیل ہے اور یہی دوسرا حصہ مصنف کی سعی و محنت کا تماشا گاہ ہے۔ اس کتاب کی صحت طبع میں اگرچہ کم کوشش نہیں کی گئی۔ کاپیاں میں نے خود دیکھیں اور بنائیں۔ لیکن متواتر تجربوں کے بعد مجھ کو اس بات کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ میں اس وادی کا مرد میداں نہیں اور میں اس کی کوئی تدبیر نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر